Blog
Books



۔ (۱۱۸۱۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ، عَنْ شَیْخٍ مِن النَّخَعِ قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ إِیلِیَائَ فَصَلَّیْتُ إِلٰی سَارِیَۃٍ رَکْعَتَیْنِ، فَجَائَ رَجُلٌ فَصَلّٰی قَرِیبًا مِنِّی، فَمَالَ إِلَیْہِ النَّاسُ فَإِذَا ہُوَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَجَائَہُ رَسُولُ یَزِیدَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ أَنْ أَجِبْ، قَالَ: ہٰذَا یَنْہَانِی أَنْ أُحَدِّثَکُمْ کَمَا کَانَ أَبُوہُ یَنْہَانِی، وَإِنِّی سَمِعْتُ نَبِیَّکُمْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((أَعُوذُ بِکَ مِنْ نَفْسٍ لَّا تَشْبَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَّا یَخْشَعُ، وَمِنْ دُعَائٍ لَا یُسْمَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لَا یَنْفَعُ۔)) أَعُوذُ بِکَ مِنْ ہٰؤُلَائِ الْأَرْبَعِ۔ (مسند احمد: ۶۸۶۵)
عبداللہ بن ابی ہذیل سے روایت ہے، وہ قبیلہ نخع کے ایک شیخ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے ایلیا کی مسجد (یعنی بیت المقدس) میں داخل ہوا اور میں نے ایک ستون کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی، ایک اور آدمی نے بھی آکر میرے قریب نماز ادا کی، لوگ اس کی طرف امڈ کر گئے۔ وہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔ یزید بن معاویہ کا قاصد ان کو بلانے آیا تو وہ کہنے لگے: وہ مجھے احادیث بیان کرنے سے منع کرتا ہے، جیسا کہ اس کا والد بھی مجھے رو کا کرتا تھا۔ میں تمہارے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ دعائیں کرتے سن چکا ہوں: أَعُوذُ بِکَ مِنْ نَفْسٍ لَّا تَشْبَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَّا یَخْشَعُ، وَمِنْ دُعَائٍ لَا یُسْمَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لَا یَنْفَعُ۔ (اے اللہ! میں تجھ سے پناہ چاہتا ہوں، ایسے نفس سے جو سیر نہیں ہوتا، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو، ایسی دعا سے جو سنی نہ جاتی ہو اور ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو۔)
Musnad Ahmad, Hadith(11819)
Background
Arabic

Urdu

English