Blog
Books



۔ (۱۱۸۲۸)۔ وَعَنْ أُمِّ مُوسٰی، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقُولُ: أَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابْنَ مَسْعُودٍ فَصَعِدَ عَلٰی شَجَرَۃٍ، أَمَرَہُ أَنْ یَأْتِیَہُ مِنْہَا بِشَیْئٍ، فَنَظَرَ أَصْحَابُہُ إِلٰی سَاقِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُودٍ حِینَ صَعِدَ الشَّجَرَۃَ فَضَحِکُوْا مِنْ حُمُوشَۃِ سَاقَیْہِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَا تَضْحَکُونَ لَرِجْلُ عَبْدِ اللّٰہِ أَثْقَلُ فِی الْمِیزَانِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ أُحُدٍََََ۔)) (مسند احمد: ۹۲۰)
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ درخت پر چڑھ کر وہاں کوئی چیز اتار لائیں، وہ درخت پر چڑھے، جب صحابۂ کرام نے ان کے درخت پر چڑھتے ہوئے ان کی پتلی پتلی کم زور پنڈلیوں کو دیکھا تو وہ ہنسنے لگے، لیکن رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کیوں ہنستے ہو؟ قیامت کے دن عبداللہ کی ٹانگ ترازو میں احد پہاڑ سے زیادہ وزنی ہوگی۔
Musnad Ahmad, Hadith(11828)
Background
Arabic

Urdu

English