۔ (۱۱۸۳۳)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَل کُنْتُ أَرْعٰی غَنَمًا لِعُقْبَۃَ بْنِ أَبِی مُعَیْطٍ، فَمَرَّ بِی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَبُو بَکْرٍ، فَقَالَ: ((یَا غُلَامُ ہَلْ مِنْ لَبَنٍ؟)) قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، وَلٰکِنِّی مُؤْتَمَنٌ، قَالَ: ((فَہَلْ مِنْ شَاۃٍ لَمْ یَنْزُ عَلَیْہَا الْفَحْلُ؟)) فَأَتَیْتُہُ بِشَاۃٍ فَمَسَحَ ضَرْعَہَا فَنَزَلَ لَبَنٌ فَحَلَبَہُ فِی إِنَائٍ فَشَرِبَ وَسَقَی أَبَا بَکْرٍ، ثُمَّ قَالَ لِلضَّرْعِ: ((اقْلِصْ۔)) فَقَلَصَ قَالَ: ثُمَّ أَتَیْتُہُ بَعْدَ ہٰذَا فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ عَلِّمْنِی مِنْ ہٰذَا الْقَوْلِ، قَالَ: ((فَمَسَحَ رَأْسِی وَقَالَ: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ فَإِنَّکَ غُلَیِّمٌ مُعَلَّمٌ۔)) (وَفِیْ رِوَایَۃٍ) قَالَ: فَأَتَاہُ أَبُو بَکْرٍ
بِصَخْرَۃٍ مَنْقُورَۃٍ فَاحْتَلَبَ فِیہَا فَشَرِبَ وَشَرِبَ أَبُو بَکْرٍ وَشَرِبْتُ، قَالَ: ثُمَّ أَتَیْتُہُ بَعْدَ ذٰلِکَ قُلْتُ: عَلِّمْنِی مِنْ ہٰذَا الْقُرْآنِ، قَالَ: ((إِنَّکَ غُلَامٌ مُعَلَّمٌ۔)) قَالَ: فَأَخَذْتُ مِنْ فِیہِ سَبْعِینَ سُورَۃً۔ (مسند احمد: ۴۴۱۲)
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کابیان ہے، وہ کہتے ہیں: میں عقبہ بن ابی معیط کی بکریا ںچرایا کرتا تھا، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے پاس سے گزرے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لڑکے! دودھ مل سکتا ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، لیکنیہ میرے پاس امانت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا اس ریوڑ میں کوئی ایسی بکری ہے، جس کی ابھی تک نر سے جفتی ہی نہ ہوئی ہو؟ تو میں ایک بکری پکڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے تھنوں پر ہاتھ پھیرا تو دودھ اتر آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک برتن میں دودھ دوہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی نوش فرمایا اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کو بھی دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تھن سے فرمایا: سکڑ جا (یعنی پہلے کی طرح ہو جا)۔ پس وہ سکڑ کر اپنی پہلی حالت میں ہو گیا۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں اس کے بعد ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وہ دعا مجھے بھی سکھا دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: تجھ پر اللہ کی رحمت ہو، تو سیکھا سکھایا، پڑھا پڑھایا بچہ ہے۔ دوسری روایت میں ہے: ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کی خدمت میں پیالےیا برتن کی طرح کا ایک پتھر لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں دودھ دوہا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی نوش فرمایا اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیااور میں نے بھی پیا۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نے اس کے بعد ایک موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: آپ مجھے بھی اس قرآن میں سے کچھ سکھا دیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پڑھا پڑھایا بچہ ہے۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ میں نے ستر سورتیں براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پڑھیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11833)