۔ (۱۱۸۳۷)۔ عَنْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ: دَخَلَ الْعَبَّاسُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مُغْضَبًا، فَقَالَ لَہُ: ((مَا یُغْضِبُکَ؟)) قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا لَنَا وَلِقُرَیْشٍ إِذَا تَلَاقَوْا بَیْنَہُمْ تَلَاقَوْا بِوُجُوہٍ مُبْشِرَۃٍ، وَإِذَا لَقُونَا لَقُونَا بِغَیْرِ ذٰلِکَ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتَّی احْمَرَّ وَجْہُہُ وَحَتَّی اسْتَدَرَّ عِرْقٌ بَیْنَ عَیْنَیْہِ، وَکَانَ إِذَا غَضِبَ اسْتَدَرَّ فَلَمَّا سُرِّیَ عَنْہُ، قَالَ: ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ، (أَوْ قَالَ) وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ، لَا یَدْخُلُ قَلْبَ رَجُلٍ الْإِیمَانُ حَتّٰی یُحِبَّکُمْ لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِرَسُولِہِ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! مَنْ آذَی الْعَبَّاسَ فَقَدْ آذَانِی، إِنَّمَا عَمُّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِیہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۶۵۷)
سیدنا عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب سے مروی ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ غصے کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے دریافت کیا: تمہیں کس بات پر غصہ آیا ہے؟ انہوںنے کہا: اے اللہ کے رسول! قریش کو ہم سے کیا عداوت ہے؟ وہ آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو بڑے خوش ہو کر ملتے ہیں اور جب ہم سے ملتے ہیں تو ان کے چہرے بدل جاتے ہیں۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس قدر غضب ناک ہوئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ سرخ ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیشانی سے پسینہ بہنے لگا، ویسے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شدید غصہ آتا تھا تو پسینہ بہنے لگتا تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کییہ کیفیت زائل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کسی کے دل میں ایمان اس وقت تک داخل نہیں ہو سکتا، جب تک وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے تم سے محبت نہیں کرے گا۔ (دوسری روایت میں ہے: اللہ تعالیٰ کے لیے اور میری قرابت داری کی وجہ سے تم سے محبت نہیں کرے گا) پھر فرمایا: لوگو! (یاد رکھو) جس نے عباس رضی اللہ عنہ کو ایذا پہنچائی، اس نے مجھے تکلیف دی، آدمی کا چچا اس کے باپ کی ہی ایک قسم ہوتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11837)