۔ (۱۱۸۵۴)۔ عَنْ عِکْرِمَۃَ: أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لَہُ وَلِابْنِہِ عَلِیٍّ: انْطَلِقَا إِلَی أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِیثِہِ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا ہُوَ فِی حَائِطٍ لَہُ، فَلَمَّا رَآنَا أَخَذَ رِدَائَہُ فَجَائَ نَا فَقَعَدَ، فَأَنْشَأَ یُحَدِّثُنَا حَتّٰی أَتٰی عَلٰی ذِکْرِ بِنَائِ الْمَسْجِدِ، قَالَ:
کُنَّا نَحْمِلُ لَبِنَۃً لَبِنَۃً وَعَمَّارُ بْنُ یَاسرٍ یَحْمِلُ لَبِنَتَیْنِ لَبِنَتَیْنِ، قَالَ: فَرَآہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَجَعَلَ یَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْہُ وَیَقُولُ: ((یَا عَمَّارُ أَلَا تَحْمِلُ لَبِنَۃً کَمَا یَحْمِلُ أَصْحَابُکَ؟)) قَالَ: إِنِّی أُرِیدُ الْأَجْرَ مِنَ اللّٰہِ، قَالَ: فَجَعَلَ یَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْہُ وَیَقُولُ: ((وَیْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُہُ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ، یَدْعُوہُمْ إِلَی الْجَنَّۃِ وَیَدْعُونَہُ إِلَی النَّارِ۔)) قَالَ: فَجَعَلَ عَمَّارٌ یَقُولُ: أَعُوذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنَ الْفِتَنِ۔ (مسند احمد: ۱۱۸۸۳)
عکرمہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے اور میرے بیٹے علی سے کہا: تم ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جا کر ان سے احادیث سن کر آئو، پس ہم چلے گئے، وہ اپنے باغ میں تشریف فرما تھے، انہوں نے ہمیں دیکھا تو اپنی چادر سنبھال کر ہمارے پاس آکر بیٹھ گئے اور ہمیں احادیث سنانے لگے(یا ہم سے باتیں کرنے لگے) یہاں تک کہ مسجد (نبوی) کی تعمیر کا ذکر آگیا۔ انھوں نے کہا: ہم ایک ایک اینٹ اٹھا رہے تھے اور سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ دو دو اینٹیںاٹھا رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب ان کو دیکھا تو ان کے جسم سے مٹی صاف کرنے لگے اور فرمانے لگے: عمار! تم بھی اپنے ساتھیوں کی طرح ایک ایک اینٹ کیوں نہیں اٹھاتے؟ انہوںنے کہا: میں اللہ سے زیادہ ثواب حاصل کرنا چاہتا ہوں، آپ ان کے جسم سے مٹی جھاڑتے جاتے اور فرماتے جاتے: ہائے عمار کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا، یہ انہیں جنت کی طرف بلائے گا، لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلائیں گے۔ یہ سن کر سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میں فتنوں سے بچنے کے لیے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11854)