۔ (۱۱۸۶۵)۔ وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضی اللہ عنہ یَقُولُ: بَعَثَ إِلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ:
((خُذْ عَلَیْکَ ثِیَابَکَ وَسِلَاحَکَ ثُمَّ ائْتِنِی۔)) فَأَتَیْتُہُ وَہُوَ یَتَوَضَّأُ فَصَعَّدَ فِیَّ النَّظَرَ ثُمَّ طَأْطَأَہُ فَقَالَ: ((إِنِّی أُرِیدُ أَنْ أَبْعَثَکَ عَلٰی جَیْشٍ فَیُسَلِّمَکَ اللّٰہُ وَیُغْنِمَکَ، وَأَرْغَبُ لَکَ مِنَ الْمَالِ رَغْبَۃً صَالِحَۃً۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا أَسْلَمْتُ مِنْ أَجْلِ الْمَالِ وَلٰکِنِّی أَسْلَمْتُ رَغْبَۃً فِی الْإِسْلَامِ، وَأَنْ أَکُونَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((یَا عَمْرُو! نِعْمَ الْمَالُ الصَّالِحُ لِلْمَرْئِ الصَّالِحِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۹۱۵)
سیدناعمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے پیغام بھیجا کہ تم لباس اور اسلحہ زیب ِ تن کر کے میرے پاس آجائو، میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ وضو کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری طرف نظر اٹھائی اور سر کو نیچے کی طرف جھکایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں ایک لشکر پر امیر بنا کر روانہ کرناچاہتا ہوں، اللہ تمہیں سلامت رکھے گا اور تمہیں غنیمت سے نوازے گا یا تمہیں مال کی صالح رغبت دے گا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں مال و دولت کے لالچ میں نہیں، بلکہ اسلام کی رغبت کی بنا پر مسلمان ہوا ہوں،میں تو اس لیے مسلمان ہوا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت حاصل رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عمرو! صالح آدمی کے لیے اچھا مال اچھی چیز ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11865)