۔ (۱۱۹۷)۔عَنْ کَعْبِ بْنِ مُرَّۃَ الْبَہْزِیِّؓ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَیُّ اللَّیْلِ أَسْمَعُ؟ قَالَ: ((جَوْفُ اللَّیْلِ الْآخِرُ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((ثُمَّ الصَّلَاۃُ مَقْبُوْلَۃٌ حَتّٰی یُصَلَّی الْفَجْرُ، ثُمَّ لَا صَلَاۃَ حَتّٰی تَکُوْنَ الشَّمْسُ قِیْدَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَیْنِ، ثُمَّ الصَّلَاۃُ مَقْبُوْلَۃٌ حَتّٰی یَقُوْمَ الظِّلُّ قِیَامَ الرُّمْحِ، ثُمَّ لَا صَلَاۃَ حَتّٰی تَزُوْلَ الشَّمْسُ، ثُمَّ الصَّلَاۃُ مَقْبُوْلَۃٌ حَتّٰی تَکُوْنَ الشَّمْسُ قِیْدَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَیْنِ، ثُمَّ لَا صَلَاۃَ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ؛ قَالَ: وَاِذَا غَسَلْتَ وَجْہَکَ خَرَجَتْ خَطَایَاکَ مِنْ وَجْہِکَ، وَاِذَا غَسَلْتَ یَدَیْکَ خَرَجَتْ خَطَایَاکَ مِنْ یَدَیْکَ، وَاِذَا غَسَلْتَ رِجْلَیْکَ خَرَجَتْ خَطَایَاکَ مِنْ رِجْلَیْکَ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۱۰۴)
سیدنا کعب بن مرہ بہزی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! رات کے کون سے حصے میں دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: رات کے آخری ایک تہائی حصے میں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھر قبول ہونے والی نماز ہے، یہاں تک کہ نمازِ فجر پڑھ لی جائے، اس کے بعد کوئی نماز نہیں ہے، یہاں تک ایک یا دو نیزوں کے بقدر سورج بلند ہو جائے، اس کے بعد قبول ہونے والی نماز کا وقت ہے، یہاں تک کہ سایہ نیزے کے ساتھ کھڑا ہو جائے، پھر کوئی نماز نہیں، یہاں تک سورج ڈھل جائے، پھر مقبول نماز کا وقت ہے، یہاں تک کہ سورج ایک یا دو نیزوں کے بقدر بلند رہ جائے، پھر اس کے غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں۔ مزید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تو (وضو میں) اپنے چہرہ دھوئے گا تو تیری چہرے سے غلطیاں نکل جائیں گی، جب تو اپنے بازو دھوئے گا تو تیرے بازوؤں سے گناہ نکل جائیں گے اور جب تو اپنے پاؤں کو دھوئے گا تو تیرے پاؤں سے تیرے گناہ نکل جائیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1197)