۔ (۱۱۸۸۶)۔ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حَمِیْدٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: لَمَّا بَعَثَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم إِلَی الْیَمَنِ خَرَجَ مَعَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُوصِیہِ، وَمُعَاذٌ رَاکِبٌ وَرَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَمْشِی تَحْتَ رَاحِلَتِہِ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ:
((یَا مُعَاذُ إِنَّکَ عَسَی أَنْ لَا تَلْقَانِی بَعْدَ عَامِی ہٰذَا، أَوْ لَعَلَّکَ أَنْ تَمُرَّ بِمَسْجِدِی ہٰذَا أَوْ قَبْرِی۔)) فَبَکٰی مُعَاذٌ جَشَعًا لِفِرَاقِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثُمَّ الْتَفَتَ فَأَقْبَلَ بِوَجْہِہِ نَحْوَ الْمَدِینَۃِ، فَقَالَ: ((إِنَّ أَوْلَی النَّاسِ بِی الْمُتَّقُونَ مَنْ کَانُوا وَحَیْثُ کَانُوا۔)) (مسند احمد: ۲۲۴۰۲)
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو یمن کی طرف روانہ فرمایا تو ان کو وصیتیں کرتے ہوئے گئے، سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سوار تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی سواری کے ساتھ ساتھ چلتے جا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی گفتگو سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا: معاذ! ممکن ہے کہ اس سال کے بعد تمہاری مجھ سے ملاقات نہ ہو سکے اور ہو سکتا ہے کہ تم میری اس مسجد یا قبر کے پاس سے گزرو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی کے خیال سے رنجیدہ ہو کر سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ روپڑے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف منہ کر کے فرمایا: سب لوگوں میں میرے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے، جو تقویٰ کی صفت سے متصف ہوں، وہ جو بھی ہوں اور جہاں بھی ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11886)