۔ (۱۱۸۸۷)۔ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ، حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ سَابِطٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ الْأَوْدِیِّ، قَالَ: قَدِمَ عَلَیْنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الْیَمَنَ رَسُولُ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنَ السَّحَرِ رَافِعًا صَوْتَہُ بِالتَّکْبِیرِ أَجَشَّ الصَّوْتِ، فَأُلْقِیَتْ عَلَیْہِ مَحَبَّتِی فَمَا فَارَقْتُہُ حَتّٰی حَثَوْتُ عَلَیْہِ التُّرَابَ بِالشَّامِ مَیِّتًا رَحِمَہُ اللَّہُ، ثُمَّ نَظَرْتُ إِلٰی أَفْقَہِ النَّاسِ بَعْدَہُ فَأَتَیْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ مَسْعُودٍ، فَقَالَ لِی: کَیْفَ أَنْتَ إِذَا أَتَتْ عَلَیْکُمْ أُمَرَائُ یُصَلُّونَ الصَّلَاۃَ لِغَیْرِ وَقْتِہَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ: مَا تَأْمُرُنِی إِنْ أَدْرَکَنِی ذٰلِکَ؟ قَالَ: صَلِّ الصَّلَاۃَ لِوَقْتِہَا وَاجْعَلْ ذٰلِکَ مَعَہُمْ سُبْحَۃً۔ (مسند احمد: ۲۲۳۷۰)
سال کے بعد تمہاری مجھ سے ملاقات نہ ہو سکے اور ہو سکتا ہے کہ تم میری اس مسجد یا قبر کے پاس سے گزرو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی کے خیال سے رنجیدہ ہو کر سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ روپڑے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف منہ کر کے فرمایا: سب لوگوں میں میرے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے، جو تقویٰ کی صفت سے متصف ہوں، وہ جو بھی ہوں اور جہاں بھی ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11887)