۔ (۱۲) (وَ عَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ)۔قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ((إِنَّ اللّٰہَ لَا یَنَامُ وَلَا یَنْبَغِیْ لَہُ أَنْ یَنَامَ، یَخْفِضُ الْقِسْطَ وَ یَرْفَعُہُ، حِجَابُہُ النَّارُ، لَوْ کَشَفَہَا لَأَحْرَقَتْ
سُبُحَاتُ وَجْہِہِ کُلَّ شَیْئٍ أَدْرَکَہُ بَصَرُہُ۔)) ثُمَّ قَرَأَ أَبُو عُبَیْدَۃَ: {فَلَمَّا جَائَ ہَا نُوْدِیَ أَنْ بُوْرِکَ مَنْ فِی النَّارِ وَمَنْ حَوْلَہَا وَ سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ}۔ (مسند أحمد: ۱۹۸۱۶)
۔ (دوسری سند) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نہیں سوتا اور اس کے شایان شان بھی نہیں ہے کہ وہ سوئے، وہ ترازو کو پست بھی کرتا ہے اور بلند بھی کرتا ہے، اس کا پردہ آگ ہے، اگر وہ اس پردے کو ہٹا دے تو اس کے چہرے کی انوار و تجلیات ان تمام چیزوں کو جلا دیں، جن کو اس کی نظر پاتی ہے، اللہ کی نظر تمام مخلوق پر ہے۔ اس لیے مفہوم یہ ہے کہ پردہ دور ہونے سے تمام مخلوق جل کر راکھ ہو جائے۔ پھر ابو عبیدہ نے یہ آیت تلاوت کی: جب وہاں پہنچے تو آواز دی گئی کہ بابرکت ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور برکت دیا گیا ہے وہ جو اس کے آس پاس ہے اور پاک ہے اللہ جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ (سورۂ نمل: ۸)