۔ (۱۱۹۰۵)۔ عَنْ أَبِی عُمَرَ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ: نَزَلَ بِأَبِی الدَّرْدَائِ رَجُلٌ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ: مُقِیمٌ فَنَسْرَحَ أَمْ ظَاعِنٌ فَنَعْلِفَ، قَالَ: بَلْ ظَاعِنٌ، قَالَ: فَإِنِّی سَأُزَوِّدُکَ زَادًا لَوْ أَجِدُ مَا ہُوَ أَفْضَلُ مِنْہُ لَزَوَّدْتُکَ، أَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ ذَہَبَ الْأَغْنِیَائُ بِالدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ نُصَلِّی وَیُصَلُّونَ، وَنَصُومُ وَیَصُومُونَ، وَیَتَصَدَّقُونَ وَلَا نَتَصَدَّقُ، قَالَ: ((أَلَا أَدُلُّکَ عَلَی شَیْئٍ إِنْ أَنْتَ فَعَلْتَہُ لَمْ یَسْبِقْکَ أَحَدٌ کَانَ قَبْلَکَ وَلَمْ یُدْرِکْکَ أَحَدٌ بَعْدَکَ إِلَّا مَنْ فَعَلَ الَّذِی تَفْعَلُ، دُبُرَ کُلِّ صَلَاۃٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ تَسْبِیحَۃً، وَثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ تَحْمِیدَۃً، وَأَرْبَعًا وَثَلَاثِینَ تَکْبِیرَۃً۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۵۲)
سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی ان کے ہاں مہمان ٹھہرا، انھوں نے اس سے دریافت کیا کہ اگر آپ ہمارے ہاں قیام فرمائیں تو ہم آپ کی سواری کو چراگاہ میں بھجوا دیں اور اگر جلد روانگی کا پروگرام ہو تو ہم اسے یہیں چارہ ڈال دیں۔ اس آدمی نے کہا:نہیں، میں تو بس جانے والا ہوں، انہوں نے فرمایا: میں آپ کو ایک زادِ راہ دینا چاہتا ہوں، اگر میرے پاس اس سے بہتر کوئی تحفہ ہوتا تو میں وہ آپ کی نذر کرتا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں گیا تھا اور آپ سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مالدار لوگ دنیا کے لحاظ سے بھی آگے نکل گئے اور آخرت کے لحاظ سے بھی ۔ہم (غریب لوگ) نماز پڑھتے ہیں اور وہ امیر لوگ بھی نماز ادا کرتے ہیں، ہم بھی روزے رکھتے ہیں اور وہ بھی روزے رکھتے ہیں، لیکن وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہم صدقہ نہیں کر سکتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتلائوں، اگر تم اس پر عمل کرو تو نہ اگلوں میں سے کوئی تم سے آگے بڑھ سکے گا اور نہ پچھلوں میں سے کو تجھ کو پا سکے گا، ماسوائے اس کے جو اسی پر عمل کرے، تم ہر نماز کے بعد تینتیس بار سُبْحَانَ اللّٰہِ تینتیس بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اور چونتیس بار اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہا کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(11905)