Blog
Books



۔ (۱۲۰۰)۔عَنْ صَفْوَانَ بْنِ الْمُعَطَّلِ السُّلَمِیِّؓ أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! اِنِّیْ أَسْأَلُکَ عَمَّا أَنْتَ بِہِ عَالِمٌ وَأَنَا بِہِ جَاہِلٌ، قَالَ: ((وَمَا ہُوَ؟)) قَالَ: ھَلْ مِنْ سَاعَاتِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سَاعَۃٌ تُکْرَہُ فِیْھَا الصَّلَاۃُ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((نَعَمْ، اِذَا صَلَّیْتَ الصُّبْحَ فَاَمْسِکْ عَنِ الصَّلَاۃِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَاِذَا طَلَعَتْ فَصَلِّ فَاِنَّ الصَّلَاۃَ مَحْضُوْرَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتّٰی تَعْتَدِلَ عَلَی رَأْسِکَ مِثْلَ الرُّمْحِ، فَاِذَا اعْتَدَلَتْ عَلَی رَأْسِکَ فَاِنَّ تِلْکَ السَّاعَۃَ تُسْجَرُ فِیْھَا جَہَنَّمُ وَتُفْتَحُ فِیْھَا أَبْوَابُہَا حَتّٰی تَزُوْلَ عَنْ حَاجِبِکَ الْأَیْمَنِ، فَاِذَا زَالَتْ عَنْ حَاجِبِکَ الْأَیْمَنِ فَصَلِّ فَاِنَّ الصَّلَاۃَ مَحْضُوْرَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتّٰی تُصَلِّیَ الْعَصْرَ)) (مسند أحمد: ۲۲۰۳۸)
سیدنا صفوان بن معطل سلمی ؓ سے مروی ہے، انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! میں آپ سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں، جس کو آپ جانتے ہیں، لیکن میں نہیں جانتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: وہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: کیا دن اور رات میں ایسی گھڑیاں بھی ہیں، جن میں نماز پڑھنا مکروہ ہوتی ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، جب تو نمازِ فجرپڑھ لے تو طلوع آفتاب تک مزید نماز پڑھنے سے رک جا، جب سورج طلوع ہو جائے تو نماز پڑھ، پس بیشک وہ نماز حاضر کی ہوئی اور قبول کی ہوئی ہے، یہاں تک سورج نیزے کی طرح تیرے سر کے برابر ہو جائے، پس جب وہ تیرے سر کے برابرہو جاتا یہ تو اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے اور اس کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، یہاں تک کہ وہ تیرے دائیں پہلو سے ڈھل جائے، پس جب وہ تیرے دائیں پہلو سے ڈھل جائے تو نماز پڑھ، کیونکہ اس وقت کی نماز حاضر کی ہوئی اور قبول کی ہوئی ہے، یہاں تک کہ تو نماز عصر ادا کر لے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1200)
Background
Arabic

Urdu

English