۔ (۱۱۹۳۶)۔ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ کَانَ یَرْمِی بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَوْمَ أُحُدٍ، وَالنَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خَلْفَہُ یَتَتَرَّسُ بِہِ وَکَانَ رَامِیًا، وَکَانَ إِذَا رَمٰی رَفَعَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شَخْصَہُ یَنْظُرُ أَیْنَ یَقَعُ سَہْمُہُ، وَیَرْفَعُ أَبُو طَلْحَۃَ صَدْرَہُ وَیَقُولُ: ہٰکَذَا بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللّٰہِ، لَا یُصِیبُکَ سَہْمٌ نَحْرِی دُونَ نَحْرِکَ، وَکَانَ أَبُو طَلْحَۃَ یَسُوقُ نَفْسَہُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَیَقُولُ: إِنِّی جَلْدٌ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَوَجِّہْنِی فِی حَوَائِجِکَ وَمُرْنِی بِمَا شِئْتَ۔ (مسند احمد: ۱۴۱۰۴)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ احد کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑے کفار پر تیربرسا رہے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پیچھے کھڑے ان کو ڈھال بنائے ہوئے تھے، سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بڑے اچھے تیر انداز تھے، جب وہ تیر چھوڑتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سر اٹھا کر دیکھتے کہ تیر کہاں جا کر گرتا ہے اور ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بھی خوشی سے سینہ تان کر کہتے: اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں! ایسے ہوتی ہے تیر اندازی، اللہ کی قسم! کوئی تیر آپ تک نہیں1 پہنچے گا، میری گردن آپ کے آگے ہے۔ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ خود کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے لے جاتے اور کہتے: اے اللہ کی رسول! میں مضبوط ہوں، آپ اپنے کاموں کے لیے مجھے بھیجا کریں اور جوچاہیں مجھے حکم دیا کریں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11936)