۔
(۱۱۹۶۰)۔ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیُّ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَی الْفُضَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ حَدِیثَ أَبِی حَرِیزٍ أَنَّ أَبَا بُرْدَۃَ حَدَّثَہُ، قَالَ: أَوْصٰی أَبُو مُوسٰی حِینَ حَضَرَہُ الْمَوْتُ فَقَالَ: إِذَا انْطَلَقْتُمْ بِجِنَازَتِی فَأَسْرِعُوا الْمَشْیَ، وَلَا یَتَّبِعُنِی مُجَمَّرٌ، وَلَا تَجْعَلُوا فِی لَحْدِی شَیْئًا یَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَ التُّرَابِ، وَلَا تَجْعَلُوا عَلٰی قَبْرِی بِنَائً، وَأُشْہِدُکُمْ أَنَّنِی بَرِیْئٌ مِنْ کُلِّ حَالِقَۃٍ أَوْ سَالِقَۃٍ أَوْ خَارِقَۃٍ، قَالُوْا: أَوَسَمِعْتَ فِیہِ شَیْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۹۷۷۶)
ابو بردہ سے مروی ہے کہ جب سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت آیا تو انھوں نے وصیت کرتے ہوئے کہا: جب تم میرا جنازہ لے کر چلو تو ذرا تیز تیز چلنا اور کوئی آدمی آگ کے کوئلوں پر خوشبو ڈال کر جنازے کے ساتھ نہ چلے اور میری قبر میں کوئی ایسی چیز بھی نہ رکھنا جو میرے اور مٹی کے درمیان حائل ہو، نیز تم میری قبر پر کوئی عمارت کھڑی نہ کرنا اور میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں کسی کی وفات پر سر کے بال مونڈنے والی، چیخنے والی اور کپڑے پھاڑنے والی ہر عورت سے بری اور لا تعلق ہوں۔ لوگوں نے عرض کیا: کیا آپ نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ انہوںنے کہا: جی ہاں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11960)