۔ (۱۱۹۶۳)۔ حَدَّثَنَا خُثَیْمٌ یَعْنِی ابْنَ عِرَاکٍ، عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَدِمَ الْمَدِینَۃَ فِی رَہْطٍ مِنْ قَوْمِہِ، وَالنَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِخَیْبَرَ وَقَدِ اسْتَخْلَفَ سِبَاعَ بْنَ عُرْفُطَۃَ عَلَی الْمَدِینَۃِ، قَالَ: فَانْتَہَیْتُ إِلَیْہِ وَہُوَ یَقْرَأُ فِی صَلَاۃِ الصُّبْحِ فِی الرَّکْعَۃِ الْأُولٰی بِـ {کہیعص} وَفِی الثَّانِیَۃِ: {وَیْلٌ لِلْمُطَفِّفِینَ} قَالَ: فَقُلْتُ لِنَفْسِی: وَیْلٌ لِفُلَانٍ إِذَا اکْتَالَ اکْتَالَ بِالْوَافِی، وَإِذَا کَالَ کَالَ بِالنَّاقِصِ، قَالَ: فَلَمَّا صَلّٰی زَوَّدَنَا شَیْئًا حَتّٰی أَتَیْنَا خَیْبَرَ وَقَدِ افْتَتَحَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خَیْبَرَ، قَالَ: فَکَلَّمَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْمُسْلِمِینَ فَأَشْرَکُونَا فِی سِہَامِہِمْ۔ (مسند احمد: ۸۵۳۳)
عراک بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی قوم کے افراد کے ساتھ مدینہ منورہ آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دنوں خیبر میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ میں سیدنا سباع بن عرفطہ کو اپنا نائب مقرر کر گئے تھے، سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں سیدنا سباع رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا تو وہ صبح کی پہلی رکعت میں {کہیعص}اور دوسری رکعت میں سورۂ مطففین کی تلاوت کر رہے تھے، میں نے دل میں کہا: فلاں آدمی کے لیے تباہی اور ہلاکت ہے، جب وہ اپنے لیے لیتا ہے تو پورا پیمانہ لیتا ہے اور جب دوسروں کو دیتا ہے تو کم پیمانہ دیتا ہے، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو انہوںنے ہمیں کچھ زاد راہ دیا،یہاں تک کہ ہم خیبر جا پہنچے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابۂ کرام سے بات کرکے ہمیں بھی مال غنیمت میں شریک کر لیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11963)