۔ (۱۱۹۶۹)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: حَدَّثَنِی
خَلِیلِی الصَّادِقُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((یَکُونُ فِی ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ بَعْثٌ إِلَی السِّنْدِ وَالْہِنْدِ۔)) فَإِنْ أَنَا أَدْرَکْتُہُ فَاسْتُشْہِدْتُ فَذٰلِکَ، وَإِنْ أَنَا فَذَکَرَ کَلِمَۃً رَجَعْتُ وَأَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ الْمُحَرَّرُ قَدْ أَعْتَقَنِی مِنَ النَّارِ۔ (مسند احمد: ۸۸۰۹)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے سچے ! یعنی میں کسی بیمارییا سفر کی وجہ سے کوئی اور روزے نہ رکھ سکوں تو پھر یہی تین روزے ہی آخر تک رہتے ہیں اور ان سے ہی پورے مہینہ کے ثواب حاصل ہونے کی امید ہوتی ہے کیونکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گناہ ملتا ہے۔ [بلوغ الامانی] (عبداللہ رفیق)
@ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں: شدَّتْ فِیْ مَضَاغِیْ وہ میرے چبانے میں سخت تھی۔ یعنی وہ کھجور چبانے کے لحاط سے سخت ہونے کی وجہ سے مجھے زیادہ پسند آئی۔
خلیل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بیان کرتے ہوئے فرمایا: اس امت میں ایک لشکر سندھ اور ہند کی طرف جائے گا۔ پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: اگر میں اس لشکر کو پا لوں اور اس میں شریک ہو کر شہادت کے مرتبہ پر فائز ہو جائوں تو بہتر، اوراگر میں (شہید نہ ہوا)، بلکہ واپس آ گیا تو میں آزاد ابو ہریرہ بن جاؤں گا، اللہ تعالیٰ مجھے آگ سے آزاد کر دے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11969)