۔ (۱۱۹۷۴)۔ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ: صَنَعْتُ سُفْرَۃَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی بَیْتِ أَبِی بَکْرٍ حِینَ أَرَادَ أَنْ یُہَاجِرَ قَالَتْ: فَلَمْ نَجِدْ لِسُفْرَتِہِ وَلَا لِسِقَائِہِ مَا نَرْبِطُہُمَا بِہِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ لِأَبِی بَکْرٍ: وَاللّٰہِ! مَا أَجِدُ شَیْئًا أَرْبِطُہُ بِہِ إِلَّا نِطَاقِی، قَالَ: فَقَالَ: شُقِّیہِ بِاثْنَیْنِ فَارْبِطِی بِوَاحِدٍ السِّقَائَ وَالْآخَرِ السُّفْرَۃَ، فَلِذٰلِکَ سُمِّیَتْ ذَاتَ النِّطَاقَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۶۷)
سیدہ اسمائ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہجرت کے موقع پر میں نے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے زاد راہ تیار کیا، آپ کے تھیلے اور مشکیزے کو باندھنے کے لیے ہمیں کوئی چیز دستیاب نہ ہوئی، میں نے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا:اللہ کی قسم! اس سامان کو باندھنے کے لیے میرے کمر بند کے سوا اور کوئی چیز موجود نہیں ہے۔سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم اس کے دو حصے کرکے ایک سے کھانے کا اور ایک سے پینے کا سامان باندھ دو۔ اسی وجہ سے سیدہ اسمائ رضی اللہ عنہا کا نام ذات النطاقین پڑ گیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11974)