Blog
Books



۔ (۱۱۹۷۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ فِی بَرِیرَۃَ ثَلَاثُ قَضِیَّاتٍ، أَرَادَ أَہْلُہَا أَنْ یَبِیعُوہَا وَیَشْتَرِطُوا الْوَلَائَ، فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اشْتَرِیہَا فَأَعْتِقِیہَا فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ۔)) قَالَ: وَعُتِقَتْ فَخَیَّرَہَا (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَکَانَتْ تَحْتَ عَبْدٍ فَلَمَّا اَعْتَقَتْہَا قَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اخْتَارِیْ فَاِنْ شِئْتِ أَنْ تَمْکُثِیْ تَحْتَ ھٰذَا الْعَبْدِ، وَاِنْ شِئْتِ أَنْ تُفَارِقِیْہِ فَاخْتَارَتْ نَفْسَہَا) رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاخْتَارَتْ نَفْسَہَا، قَالَتْ: وَکَانَ النَّاسُ یَتَصَدَّقُونَ عَلَیْہَا فَتُہْدِی لَنَا، فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((ہُوَ عَلَیْہَا صَدَقَۃٌ وَہُوَ لَکُمْ ہَدِیَّۃٌ فَکُلُوہُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۶۹۱)
سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے واقعہ میں تین مسائل ہیں، اس کے اہل خانہ نے ان کو اس شرط پر فروخت کرنا چاہا کہ اس کی ولاء ان کا حق ہو گا، جب میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے خرید کر آزاد کر دو، ولاء کا تعلق اسی کے ساتھ ہوتا ہے، جو آزاد کرے۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: پس میں نے ان کو آزاد کیا تو وہ ان دنوں ایک غلام (مغیث) کی زوجیت میں تھیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تمہیں اختیار ہے، تم چاہو تو اس غلام کی زوجیت میں رہ سکتی ہو اور اگر چاہو تو اس سے مفارقت اختیار کر سکتی ہو۔ انہوں نے اپنے لیے اس سے مفارقت کو پسند کر لیا،تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ لوگ سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو صدقات دیا کرتے تھے اور وہ انہی صدقات میں سے کچھ حصہ بطور تحفہ ہمیں دے دیاکرتی تھی، جب میں نے اس بات کا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور تمہارے لیے اس کی طرف سے ہدیہ اورتحفہ ہوتا ہے، پس تم یہ کھانا کھا سکتی ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(11979)
Background
Arabic

Urdu

English