۔ (۱۱۹۸۵)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَدْخُلُ بَیْتَ أُمِّ سُلَیْمٍ وَیَنَامُ عَلٰی فِرَاشِہَا وَلَیْسَتْ فِی بَیْتِہَا، قَالَ: فَأُتِیَتْ یَوْمًا فَقِیلَ لَہَا ہٰذَا النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نَائِمٌ عَلٰی فِرَاشِکِ، قَالَتْ: فَجِئْتُ وَذَاکَ فِی الصَّیْفِ فَعَرِقَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتَّی اسْتَنْقَعَ عَرَقُہُ عَلٰی قِطْعَۃِ أَدَمٍ عَلَی الْفِرَاشِ، فَجَعَلْتُ أُنَشِّفُ ذٰلِکَ الْعَرَقَ وَأَعْصِرُہُ فِی قَارُورَۃٍ، فَفَزِعَ وَأَنَا أَصْنَعُ ذٰلِکَ، فَقَالَ: ((مَا تَصْنَعِینَ یَا أُمَّ سُلَیْمٍ؟)) قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! نَرْجُوْ بَرَکَتَہُ لِصِبْیَانِنَا، قَالَ: ((أَصَبْتِ۔)) (مسند احمد: ۱۳۳۹۹)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لایا کرتے اور ان کے بستر پر سو جایا کرتے تھے، ایسا بھی ہوتا کہ وہ اپنے گھر پر موجود نہیں ہوتی تھیں، وہ ایک دن گھر تشریف لائیں تو ان کو بتلایا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے بستر پر سوئے ہوئے ہیں، گرمی کا موسم تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس قدر پسینہ آیا ہوا تھا کہ وہ بستر کے چمڑے کے ٹکڑے پر گر رہا تھا۔ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پسینہ کو نچوڑ نچوڑ کر ایک شیشی میں جمع کرنے لگی، میں یہ کام کر رہی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہو گئے اور فرمایا: ام سلیم رضی اللہ عنہ تم یہ کیا کر رہی ہو؟ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم اسے اپنے بچوں کے لیے بطور تبرک استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: درست کر رہی ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(11985)