۔ (۱۱۹۹۵)۔ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِیدٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أُتِیَ بِکِسْوَۃٍ فِیہَا خَمِیصَۃٌ صَغِیرَۃٌ، فَقَالَ: ((مَنْ تَرَوْنَ أَحَقَّ بِہٰذِہِ؟)) فَسَکَتَ الْقَوْمُ فَقَالَ: ((ائْتُونِی بِأُمِّ خَالِدٍ۔)) فَأُتِیَ بِہَا فَأَلْبَسَہَا إِیَّاہَا ثُمَّ قَالَ لَہَا مَرَّتَیْنِ: ((أَبْلِی
وَأَخْلِقِی۔)) وَجَعَلَ یَنْظُرُ إِلٰی عَلَمٍ فِی الْخَمِیصَۃِ أَحْمَرَ أَوْ أَصْفَرَ وَیَقُولُ: ((سَنَاہْ سَنَاہْ یَا أُمَّ خَالِدٍ۔)) وَسَنَاہْ فِی کَلَامِ الْحَبَشِ الْحَسَنُ۔ (مسند احمد: ۲۷۵۹۷)
سیدہ ام خالد بنت خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کچھ کپڑے لائے گئے، ان میں ایک چھوٹی سی ایک اونی چادر بھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: تم اس چادر کا سب سے زیادہ کس کو مستحق سمجھتے ہو؟ صحابۂ کرام خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ام خالد کو میرے پاس لائو۔ پس اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تو آپ نے وہ کپڑا اسے پہنا دیا اور دو دفعہ فرمایا: تم اس کو بوسید کرو، تم اس کو بوسیدہ کرو (یعنی تم زندہ رہو اور دیر تک اسے استعمال کرو)۔ اور آپ اس چادر کے اوپر موجود سرخ یا زرد علامات کو اچھی طرح دیکھتے اور فرماتے: ام خالد! بہت اچھے، بہت اچھے۔ حدیث میں وارد لفظ سناہ حبشی زبان کا ہے، اس کے عربی میں معانی عمدہ، اچھا اور بہترین کا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11995)