۔ (۱۲۰۱۳)۔ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ إِنْ شَائَ اللَّہُ، عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُوشِکُ أَنْ تَضْرِبُوْا، وَقَالَ سُفْیَانُ مَرَّۃً: أَنْ یَضْرِبَ النَّاسُ أَکْبَادَ الْإِبِلِ یَطْلُبُونَ الْعِلْمَ لَا یَجِدُونَ عَالِمًا أَعْلَمَ مِنْ عَالِمِ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ۔)) وَقَالَ قَوْمٌ: ہُوَ الْعُمَرِیُّ قَالَ: فَقَدَّمُوا مَالِکًا۔ (مسند احمد: ۷۹۶۷)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تم لوگ طلب علم کے لیے اونٹوں پر سفر کرکے ان کو تھکا دو گے اور لوگ اہل مدینہ کے عالم سے بڑھ کر کوئی بڑا عالم نہیں پائیں گے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے عمری مراد ہیں، لیکن جمہور کا خیال ہے کہ اس سے امام مالک بن انسl مراد ہیں، پس انھوں نے امام مالک کو ترجیح دی۔
Musnad Ahmad, Hadith(12013)