۔ (۱۲۰۳۴)۔ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ، قَالَ: کُنَّا قُعُوْدًا فِیْ الْمَسْجِدِ۔ وَکَانَ بَشِیْرٌ رَجُلاً یَکُفُّ حَدِیْثَہٗ۔ فَجَائَ أَبُوْ ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ، فَقَالَ: یَابَشِیْرُ بْنُ سَعْدٍ! أَتَحْفَظُ حَدِیْثَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِیْ الْأَمْرِ، فَقَالَ حُذَیْفَۃُ: أَنَا أَحْفَظُ خُطْبَتَہٗ فَجَلَسَ أَبُوْ ثَعْلَبَۃَ، قَالَ حُذَیْفَۃُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((تَکُوْنُ النُّبُوَّۃُ فِیْکُمْ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ تَکُوْنَ، ثُمَّ
یَرْفَعُھَا اللّٰہُ إِذَا شَائَ أَنْ یَّرْفَعَھَاَ، ثُمَّ تَکُوْنُ خِلَافَۃٌ عَلٰی مِنْھَاجِ النُّبُوَّۃِ فِیْکُمْ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ تَکُوْنَ ثُمَّ یَرْفَعُھَا إِذَا شَائَ أَنْ یَّرْفَعَھَا، ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْکًا عَاضًّا فَتَکُوْنُ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ تَکُوْنَ ثُمَّ یَرْفَعُھَا إِذَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ یَّرْفَعَھَا ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْکًا جَبْرِیًّا، فَتَکُوْنُ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ تَکُوْنَ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا إِذَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ یَّرْفَعَھَا، ثُمَّ تَکُوْنُ خِلَافَۃٌ عَلٰی مِنْھَاجِ النُّبُوَّۃِ، ثُمَّ سَکَتَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۹۶)
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔بشیر اپنی بات کو روک دیتے تھے۔ اتنے میں ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: بشیر بن سعد! کیا تجھے امراء کے بارے میں کوئی حدیثِ نبوی یاد ہے؟ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: (اس معاملے میں) مجھے آپ کا خطبہ یاد ہے۔ ابو ثعلبہ بیٹھ گئے اور حذیفہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق کچھ عرصہ تک نبوت قائم رہے گی، پھر اللہ تعالیٰ جب چاہیں گے اسے اٹھا لیں گے۔ نبوت کے بعد اس کے منہج پر اللہ کی مرضی کے مطابق کچھ عرصہ تک خلافت ہو گی، پھر اللہ تعالیٰ اسے ختم کر دیں گے، پھر اللہ کے فیصلے کے مطابق کچھ عرصہ تک بادشاہت ہو گی، جس میں ظلم و زیادتی ہو گا، بالآخر وہ بھی ختم ہو جائے گی، پھر جبری بادشاہت ہو گی، وہ کچھ عرصہ کے بعد زوال پذیر ہو جائے گی، اس کے بعد منہجِ نبوت پر پھر خلافت ہو گی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12034)