Blog
Books



۔ (۱۲۰۵۱)۔ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ مَعْقِلَ بْنَ یَسَارٍ اشْتَکٰی، فَدَخَلَ عَلَیْہِ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ زِیَادٍیَعْنِییَعُودُہُ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّی أُحَدِّثُکَ حَدِیثًا لَمْ أَکُنْ حَدَّثْتُکَ بِہِ، إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أَوْ إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَسْتَرْعِی اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی عَبْدًا رَعِیَّۃً، فَیَمُوتُیَوْمَیَمُوتُ وَہُوَ لَہَا غَاشٌّ إِلَّا حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ۔)) وَفِیْ رِوَایَۃٍ: ((فَھُوَ فِی النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۲۰۵۵۷)
حسن سے روایت ہے کہ سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیمار پڑ گئے اورعبید اللہ بن زیاد ان کی تیماداری کے لیے آئے، سیدنا معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تم کو ایک حدیث سناتا ہوں، جو میں نے پہلے نہیں سنائی تھی، میںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ اپنے کسی بند ے کو رعایا پر حکمرانی عطا فرمائے، لیکن اگر وہ حکمران ا س حال میں مرے کہ وہ اپنی رعایا کو دھوکا دیتا تھا تو اللہ تعالیٰ ا س پر جنت کو حرام کردیتا ہے۔ ایک روایت میں ہے: وہ جہنمی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12051)
Background
Arabic

Urdu

English