۔ (۱۲۰۶۸)۔ عَنْ أَبِی مُوسَی الْأَشْعَرِیِّ، قَالَ: قَدِمَ رَجُلَانِ مَعِی مِنْ قَوْمِی، قَالَ: فَأَتَیْنَا إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَا وَتَکَلَّمَا فَجَعَلَا یُعَرِّضَانِ بِالْعَمَلِ، فَتَغَیَّرَ وَجْہُ النَّبِیِّ صَلَّیاللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أَوْ رُئِیَ فِی وَجْہِہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّ أَخْوَنَکُمْ عِنْدِی مَنْ یَطْلُبُہُ فَعَلَیْکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) قَالَ: فَمَا اسْتَعَانَ بِہِمَا عَلٰی شَیْئٍ۔ (مسند احمد: ۱۹۷۳۷)
سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری قوم کے دو آدمی میرے ساتھ آئے، ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے، ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو کی اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئولیت کا مطالبہ کیا، ان کی یہ بات سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک تبدیل ہوگیا یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناراضی کے آثار آپ کے چہرہ پر دکھائی دینے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ـ: جو آدمی امارت کا طلبگار ہو، میر ے نزدیک تم سب سے بڑھ کر خائن ہے، تم اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو کسی ذمہ داری پر مامور نہ کیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12068)