۔ (۱۲۰۷۰)۔ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ، قَالَ:
قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ حِینَ بَعَثَنِی إِلَی الشَّامِ: یَایَزِیدُ! إِنَّ لَکَ قَرَابَۃً، عَسَیْتَ أَنْ تُؤْثِرَہُمْ بِالْإِمَارَۃِ، وَذٰلِکَ أَکْبَرُ مَا أَخَافُ عَلَیْکَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((مَنْ وَلِیَ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِینَ شَیْئًا، فَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ أَحَدًا مُحَابَاۃً، فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ، لَا یَقْبَلُ اللّٰہُ مِنْہُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا حَتّٰییُدْخِلَہُ جَہَنَّمَ، وَمَنْ أَعْطٰی أَحَدًا حِمَی اللّٰہِ، فَقَدْ انْتَہَکَ فِی حِمَی اللّٰہِ شَیْئًابِغَیْرِ حَقِّہِ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ، أَوْ قَالَ: تَبَرَّأَتْ مِنْہُ ذِمَّۃُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ))۔ (مسند احمد: ۲۱)
یزید بن ابی سفیان کہتے ہیں: سیدناابو بکر رضی اللہ عنہ نے جب مجھے شام کی طرف روانہ کیا تو مجھ سے کہا: اے یزید! وہاں تیری قرابت داری ہے، ہوسکتا ہے تم ذمہ داریاں دینے میں اپنے قرابت داروں کو ترجیح دو، مجھے تمہارے بارے میں اس بات کا سب چیزوں سے زیادہ اندیشہ ہے، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مسلمانوں کے امور میں سے کسی امر کا ذمہ دار بنے، پھر وہ اپنی پسند کے پیش نظر کسی کو ان پر حاکم بنائے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو گی۔ یایوں فرمایا کہ اس سے اللہ تعالیٰ کا ذمہ ختم ہو جائے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12070)