۔ (۱۲۰۹۱)۔ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی صَالِحٍ، قَالَ: أَقْبَلَ مَرْوَانُ یَوْمًا، فَوَجَدَ رَجُلًا وَاضِعًا وَجْہَہُ عَلَی الْقَبْرِ فَقَالَ: أَتَدْرِی مَا تَصْنَعُ؟ فَأَقْبَلَ عَلَیْہِ فَإِذَا ہُوَ أَبُو أَیُّوبَ، فَقَالَ: نَعَمْ، جِئْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَمْ آتِ الْحَجَرَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((لَا تَبْکُوا عَلَی الدِّینِ إِذَا وَلِیَہُ أَہْلُہُ،
وَلٰکِنْ ابْکُوا عَلَیْہِ إِذَا وَلِیَہُ غَیْرُ أَہْلِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۸۳)
داود بن ابی صالح کہتے ہیں کہ ایک دن مرو ان آیا اور اس نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے اپنا چہرہ قبر کے اوپر رکھا ہوا تھا، مروان نے کہا: کیا تو جانتا ہے کہ تو کیا کر رہا ہے؟ جب وہ اس پر متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ وہ تو سیدنا ابو ایو ب تھے، پس انہوں نے کہا: ہاں، میں جانتا ہوں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا ہوں، نہ کہ کسی پتھر کے پاس، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جب دین کے وارث اہل اور مستحق لوگ ہوں تو تم دین پر مت رونا، البتہ تم دین پر اس وقت رونا، جب نا اہل لوگ اس کے وارث اور مالک بن جائیں گئے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12091)