عَن أبي بن كَعْب فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورهمْ ذرياتهم وأشهدهم على أنفسهم)
الْآيَة قَالَ جمعهم فجعلهم أرواحا ثُمَّ صَوَّرَهُمْ فَاسْتَنْطَقَهُمْ فَتَكَلَّمُوا ثُمَّ أَخَذَ عَلَيْهِمُ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالَ فَإِنِّي أشهد عَلَيْكُم السَّمَوَات السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وَأُشْهِدُ عَلَيْكُمْ أَبَاكُمْ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَمْ نَعْلَمْ بِهَذَا اعْلَمُوا أَنَّهُ لَا إِلَهَ غَيْرِي وَلَا رَبَّ غَيْرِي فَلَا تُشْرِكُوا بِي شَيْئا وَإِنِّي سَأُرْسِلُ إِلَيْكُمْ رُسُلِي يُذَكِّرُونَكُمْ عَهْدِي وَمِيثَاقِي وَأُنْزِلُ عَلَيْكُمْ كُتُبِي قَالُوا شَهِدْنَا بِأَنَّكَ رَبُّنَا وَإِلَهُنَا لَا رب لَنَا غَيْرُكَ فَأَقَرُّوا بِذَلِكَ وَرُفِعَ عَلَيْهِمْ آدَمُ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ فَرَأَى الْغَنِيَّ وَالْفَقِيرَ وَحَسَنَ الصُّورَةِ وَدُونَ ذَلِكَ فَقَالَ رَبِّ لَوْلَا سَوَّيْتَ بَيْنَ عِبَادِكَ قَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أَشْكُرَ وَرَأَى الْأَنْبِيَاءَ فِيهِمْ مِثْلَ السُّرُجِ عَلَيْهِمُ النُّورُ خُصُّوا بِمِيثَاقٍ آخَرَ فِي الرِّسَالَةِ وَالنُّبُوَّةِ وَهُوَ قَوْلُهُ تَعَالَى (وَإِذ أَخذنَا من النَّبِيين ميثاقهم)
إِلَى قَوْله (عِيسَى ابْن مَرْيَم)
كَانَ فِي تِلْكَ الْأَرْوَاحِ فَأَرْسَلَهُ إِلَى مَرْيَمَ فَحُدِّثَ عَنْ أُبَيٍّ أَنَّهُ دَخَلَ مِنْ فِيهَا. رَوَاهُ أَحْمد
ابی بن کعب ؓ نے اللہ عزوجل کے فرمان :’’ جب آپ کے رب نے بنی آدم سے ان کی پشت سے ان کی نسل کو نکالا ۔‘‘ کی تفسیر میں فرمایا : اس نے ان کو جمع کیا تو ان کی مختلف اصناف بنا دیں ، پھر ان کی تصویر کشی کی ، انہیں بولنے کو کہا تو انہوں نے کلام کیا ، پھر ان سے عہد و میثاق لیا اور انہیں ان کی جانوں پر گواہ بنایا :’’ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟‘‘ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں ساتوں آسمانوں ، ساتوں زمینوں اور تمہارے باپ آدم ؑ کو تم پر گواہ بناتا ہوں کہ کہیں تم روز قیامت یہ نہ کہو : ہمیں اس کا پتہ نہیں ، جان لو کہ میرے سوا کوئی معبود برحق ہے نہ کوئی رب ، میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا ، میں اپنے رسول تمہاری طرف بھیجوں گا وہ میرا عہد و میثاق تمہیں یاد دلاتے رہیں گے ۔ اور میں اپنی کتابیں تم پر نازل فرماؤں گا ، تو انہوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ تو ہمارا رب ہے اور ہمارا معبود ہے ۔ تیرے سوا ہمارا کوئی رب ہے نہ معبود ، انہوں نے اس کا اقرار کر لیا ، اور آدم ؑ کو ان پر ظاہر کیا گیا ، وہ انہیں دیکھنے لگے تو انہوں نے غنی و فقیر اور خوبصورت و بدصورت کو دیکھا تو عرض کیا ، پروردگار ! تو نے اپنے بندوں میں مساوات کیوں نہیں کی ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں پسند کرتا ہوں کہ میرا شکر کیا جائے ، اور انہوں نے انبیا علیہم السلام کو دیکھا ، ان میں چراغوں کی طرح تھے ان پر نور (برس رہا) تھا ، اور ان سے رسالت و نبوت کے بارے میں خصوصی عہد لیا گیا ، اللہ تعالیٰ کے فرمان سے یہی عہد مراد ہے ’’ اور جب ہم نے تمام نبیوں سے ، آپ سے ، نوح ، ابراہیم ، موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم علیہم السلام سے عہد لیا تھا ۔‘‘ عیسیٰ علیہ السلام ان ارواح میں تھے تو اللہ نے انہیں مریم علیھاالسلام کی طرف بھیجا ۔ ابی ؓ سے بیان کیا گیا کہ اس (روح) کو مریم علیھاالسلام کے منہ کے ذریعے داخل کیا گیا ۔ سندہ ضعیف رواہ احمد (۵/ ۱۳۵ ح ۲۱۵۵۲) و الفریابی فی کتاب القدر (۵۲) و الحاکم (۲/ ۳۲۳ ح ۳۲۴ ح ۳۲۵۵) ۔