۔ (۱۲۱۲۷)۔ وَعَنْ سَعِیدِ بْنِ جُمْہَانَ قَالَ: لَقِیتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أَبِی أَوْفٰی، وَہُوَ مَحْجُوبُ الْبَصَرِ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ، قَالَ لِی: مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: أَنَا سَعِیدُ بْنُ جُمْہَانَ، قَالَ: فَمَا فَعَلَ وَالِدُکَ؟ قَالَ: قُلْتُ: قَتَلَتْہُ الْأَزَارِقَۃُ، قَالَ: لَعَنَ اللّٰہُ الْأَزَارِقَۃَ، لَعَنَ اللّٰہُ الْأَزَارِقَۃَ، حَدَّثَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَنَّہُمْ کِلَابُ النَّارِ، قَالَ: قُلْتُ: الْأَزَارِقَۃُ وَحْدَہُمْ أَمْ الْخَوَارِجُ کُلُّہَا؟ قَالَ: بَلَی الْخَوَارِجُ کُلُّہَا، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ السُّلْطَانَ یَظْلِمُ النَّاسَ، وَیَفْعَلُبِہِمْ، قَالَ: فَتَنَاوَلَ یَدِی فَغَمَزَہَا بِیَدِہِ غَمْزَۃً شَدِیدَۃً ثُمَّ قَالَ: وَیْحَکَیَا ابْنَ جُمْہَانَ! عَلَیْکَ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ، عَلَیْکَ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ، إِنْ کَانَ السُّلْطَانُ یَسْمَعُ مِنْکَ، فَأْتِہِ فِی بَیْتِہِ فَأَخْبِرْہُ بِمَا تَعْلَمُ، فَإِنْ قَبِلَ مِنْکَ، وَإِلَّا فَدَعْہُ فَإِنَّکَ لَسْتَ بِأَعْلَمَ مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۳۵)
سعید بن جمہان سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ نابینا ہوچکے تھے، میں نے سلام کہا، انہوں نے مجھ سے پوچھا، تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں سعید بن جمہان ہوں، انہو ںنے کہا: تمہارے والد کے ساتھ کیا معاملہ پیش آیا؟ میں نے کہا: ازارقہ نے اسے قتل کر ڈالا۔ انھوں نے کہا: اللہ، ازارقہ پر لعنت کرے، اللہ ازارقہ پر لعنت کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے بیان فرمایا تھا کہ یہ لوگ جہنم کے کتے ہیں۔ میں نے پوچھا: صرف ازارقہ یا سارے خوارج؟ انہو ںنے کہا: سارے خوارج۔ میں نے کہا: بادشاہ لوگوں پر ظلم ڈھاتا ہے اور کچھ اچھے کام بھی کرتا ہے، (اس کے بارے میں کیا کہنا یا کرنا چاہیے)؟ انہو ں نے میرا ہاتھ پکڑ کر زور سے دبایا اور پھر کہا: اے ابن جمہان! تم پر افسوس، تم سوا داعظم یعنی بڑے لشکر کے ساتھ رہنا، اگر بادشاہ تمہاری بات سنتا ہو تو اس کے گھر میں اس کے پاس جا کر جو کچھ تم جانتے ہو، اس بتلا دینا، اگر وہ آپ کی بات مان لے تو بہتر، ورنہ رہنے دینا، کیونکہ تم اس سے زیادہ نہیں جانتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12127)