۔ (۱۲۱۴۶)۔ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُ قَالَ: ((إِنَّ بَنِی إِسْرَائِیلَ کَانَتْ تَسُوسُہُمُ الْأَنْبِیَائُ، کُلَّمَا ہَلَکَ نَبِیٌّ خَلَفَ نَبِیٌّ، وَإِنَّہُ لَا نَبِیَّ بَعْدِی، إِنَّہُ سَیَکُونُ خُلَفَائُ فَتَکْثُرُ۔)) قَالُوْا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: ((فُوا بِبَیْعَۃِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ وَأَعْطُوہُمْ حَقَّہُمْ الَّذِی جَعَلَ اللّٰہُ لَہُمْ، فَإِنَّ اللّٰہَ سَائِلُہُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاہُمْ))۔ (مسند احمد: ۷۹۴۷)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بنو اسرائیل کی قیادت ان کے انبیاء کرتے تھے، جب ایک نبی فو ت ہوجاتا تو دوسر ا آجاتا، اب میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، البتہ خلفاء بکثرت ہوں گے۔ صحابہ نے کہا: تو پھر آپ ہمیں ان کے بارے میں کیا حکم دیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم پہلے خلیفہ سے کی گئی بیعت کوپورا کرنا، پھر جو اس کے بعد ہو، اس کی بیعت کو پورا کرنا اوراللہ نے ان کے لیے جو حقوق مقرر کیے ہیں، وہ ادا کرنا، رہا مسئلہ تمہارے حقوق کا تو اللہ تعالیٰ ان سے ان کی رعایا کے بارے میں پوچھے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12146)