۔ (۱۲۲۵)۔عَنْ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍؓ قَالَ: سَرَیْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَلَمَّا کَانَ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ عَرَّسْنَا فَلَمْ نَسْتَیْقِظْ حَتّٰی أَیْقَظَنَا حَرُّ الشَّمْسِ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا یَقُوْمُ دَہِشًا اِلَی طَہُوْرِہِ، قَالَ: فَأَمَرَہُمُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنْ یَسْکُنُوْا، ثُمَّ ارْتَحَلْنَا فَسِرْنَا حَتّٰی اِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ تَوَضَّأَ ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ صَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، ثُمَّ أَقَامَ الصَّلَاۃَ فَصَلَّیْنَا، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَلَا نُعِیْدُہَا فِیْ وَقْتِہَا مِنَ الْغَدِ؟ فَقَالَ: ((أَیَنْہَاکُمْ رَبُّکُمْ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی عَنِ الرِّبَا وَیَقْبَلُہُ مِنْکُمْ؟)) (مسند أحمد: ۲۰۲۰۶)
سیدنا عمران بن حصینؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چلتے رہے، رات کے آخر میں ہم نے پڑاؤ ڈالا، پس ہم بیدار نہ ہو سکے، یہاں تک کہ سورج کی گرمی نے ہم کو جگایا، ہم میں سے ہر آدمی دہشت زدہ ہو کر وضو کے لیے کھڑا ہونے لگا، پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ سکون میں آجائیں، پھر ہم وہاں سے کوچ کر گئے اور چلتے رہے، یہاں تک کہ سورج بلند ہو گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا اور سیدنا بلال کو حکم دیا، پس انھوں نے اذان دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر سے پہلے والی دو رکعتیں ادا کیں، پھر نماز کو کھڑا کیا، پس ہم نے نماز پڑھی۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم نے کل اس نماز کو اس کے وقت پر بھی لوٹا نا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ ہو سکتا ہے کہ تمہارا ربّ تم کو سود سے منع کرے اور خود تم سے قبول کر لے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1225)