۔ (۱۲۱۶۱)۔ (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) قَالَتْ: لَمَّا کَانَ وَجَعُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الَّذِی قُبِضَ فِیہِ قَالَ: ّّادْعُوا لِی أَبَا بَکْرٍ، وَابْنَہُ فَلْیَکْتُبْ لِکَیْلَایَطْمَعَ فِی أَمْرِ أَبِی بَکْرٍ طَامِعٌ، وَلَا یَتَمَنّٰی مُتَمَنٍّ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((یَأْبَی اللّٰہُ ذٰلِکَ وَالْمُسْلِمُونَ۔)) مَرَّتَیْنِ، و قَالَ مُؤَمَّلٌ مَرَّۃً: وَالْمُؤْمِنُونَ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَأَبَی اللّٰہُ وَالْمُسْلِمُوْنَ اِلَّا اَنْ یَّکُوْنَ اَبِیْ فَکَانَ اَبِیْ۔ (مسند احمد: ۲۵۲۵۸)
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مرض الموت میں مبتلا تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم ابو بکر اور ان کے بیٹے کو میرے پاس بلا کر لاؤ، تاکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے معاملے میں کوئی لالچی لالچ نہ کرے اور اس امر کی خواہش رکھنے والا اس چیز کی خواہش نہ کرے۔ آپ نے یہ کلمہ دو مرتبہ ارشاد فرمایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اور مسلمانوں نے اس چیز کا انکار کر دیا ہے (ما سوائے ابو بکر کے)۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ نے اور مسلمانوں نے اس چیز کے لیے لوگوںکا انکار کر دیا ہے، ما سوائے میرے باپ کے اور پھر میرے باپ ہی خلیفہ بنے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12161)