۔ (۱۲۱۷۸)۔ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ: إِنِّی لَجَالِسٌ عِنْدَ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ خَلِیفَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ وَفَاۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِشَہْرٍ، فَذَکَرَ قِصَّۃً فَنُودِیَ فِی النَّاسِ أَنَّ الصَّلَاۃَ جَامِعَۃٌ، وَہِیَ أَوَّلُ صَلَاۃٍ فِی الْمُسْلِمِینَ نُودِیَ بِہَا إِنَّ الصَّلَاۃَ جَامِعَۃٌ، فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ شَیْئًا صُنِعَ لَہُ کَانَ یَخْطُبُ عَلَیْہِ، وَہِیَ أَوَّلُ خُطْبَۃٍ خَطَبَہَا فِی الْإِسْلَامِ، قَالَ: فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ! وَلَوَدِدْتُ أَنَّ ہٰذَا کَفَانِیہِ غَیْرِی، وَلَئِنْ
أَخَذْتُمُونِی بِسُنَّۃِ نَبِیِّکُمْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا أُطِیقُہَا، إِنْ کَانَ لَمَعْصُومًا مِنَ الشَّیْطَانِ، وَإِنْ کَانَ لَیَنْزِلُ عَلَیْہِ الْوَحْیُ مِنَ السَّمَائِ۔ (مسند احمد: ۸۰)
قیس بن ابی حازم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات سے ایک مہینہ بعد خلیفۂ رسول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں انہیں کوئی بات یا د آئی اور انھوں نے لوگوں میں یہ اعلان کرایا کہ اَلصَّلَاۃَ جَامِعَۃٌ ،مسلمانوں میں یہ پہلی نماز تھی، جس کے لیے اس الصَّلَاۃَ جَامِعَۃٌ کے الفاظ کے ساتھ اعلان کیا گیا، لوگ اکٹھے ہوئے، سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ منبر پر تشریف لے آئے، اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور کہا: لوگو! میں چاہتا ہو ں کہ اس بارِ خلافت کو کوئی اور آدمی سنبھال لے اور میں نے ا س سے سبکدوش ہو جاؤں، اگر تم اپنے نبی کی سنت کے مطابق میرا مؤاخذہ کرنے لگو تو میں اس کی تاب نہ لاسکوں گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر تو آسمان سے وحی نازل ہوتی تھی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شیطانی اثر سے معصوم و محفوظ تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12178)