Blog
Books



۔ (۱۲۱۸۰)۔ عَنْ أَوْسَطَ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِسَنَۃٍ، فَأَلْفَیْتُ أَبَا بَکْرٍ یَخْطُبُ النَّاسَ، فَقَالَ: قَامَ فِینَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَامَ الْأَوَّلِ فَخَنَقَتْہُ الْعَبْرَۃُ ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ قَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! سَلُوا اللّٰہَ الْمُعَافَاۃَ، فَإِنَّہُ لَمْ یُؤْتَ أَحَدٌ مِثْلَ یَقِینٍ بَعْدَ مُعَافَاۃٍ، وَلَا أَشَدَّ مِنْ رِیبَۃٍ بَعْدَ کُفْرٍ، وَعَلَیْکُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّہُ یَہْدِی إِلَی الْبِرِّ، وَہُمَا فِی الْجَنَّۃِ، وَإِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ، فَإِنَّہُ یَہْدِی إِلَی الْفُجُورِ، وَہُمَا فِی النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۴۴)
اوسط بن عمرو سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات سے ایک سال بعد میں مدینہ منورہ آیا، میںنے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا، وہ لوگوں سے خطاب کر رہے تھے، انہوںنے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گزشتہ سال ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، یہ کہہ کر ان کی آواز آنسوؤں کی وجہ سے بند ہو گئی، تین بار ایسے ہی ہوا، بالآخر کہا:لوگو! اللہ سے عافیت کا سوال کرو، عافیت کے بعد ایمان و ایقان جیسی کوئی نعمت نہیں، جو بندے کو دی گئی ہو، اور نہ کفر کے بعد شک و شبہ سے بڑھ کر کوئی سخت گناہ ہے، تم صدق اور سچائی کو لازم پکڑو، یہ انسان کو نیکی کی طرف لے جاتا ہے، اور صدق اور نیکی کا انجام جنت ہے اور تم جھوٹ سے بچ کر رہو، یہ گناہوں کی طرف لے جاتا ہے اور جھوٹ اور گناہ کا انجام جہنم ہے۔ُُ
Musnad Ahmad, Hadith(12180)
Background
Arabic

Urdu

English