۔ (۱۲۱۹۵)۔ عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: حَدَّثَنِی ابْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((بَیْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَیْتُنِی فِی الْجَنَّۃِ، فَإِذَا امْرَأَۃٌ تَوَضَّأُ إِلٰی جَنْبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ ہٰذَا الْقَصْرُ؟ قَالُوْا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَذَکَرْتُ غَیْرَتَکَ فَوَلَّیْتُ مُدْبِرًا۔)) وَعُمَرُ رَحِمَہُ اللّٰہُ حِینَیَقُولُ ذٰلِکَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جَالِسٌ عِنْدَہُ مَعَ الْقَوْمِ، فَبَکٰی عُمَرُ حِینَ سَمِعَ ذٰلِکَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، قَالَ: أَعَلَیْکَ بِأَبِی أَنْتَ أَغَارُ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ (مسند احمد: ۸۴۵۱)
سیدنا مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! عمر رضی اللہ عنہ جنتی ہیں، مجھے یہ بات پسند نہیں کہ مجھے انتہائی قیمتی سرخ اونٹ مل جائیں اور تم اٹھ کر چلے جاؤ قبل اس کے کہ میں تمہیں پوری بات بتلاؤں کہ میں نے یہ بات کیوں کہی ہے، ا س کے بعد انہو ں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خواب بیان کیا اور پھر کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خواب حق ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12197)