۔ (۱۲۲۰۰)۔ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((رَأَیْتُ فِیمَایَرَی النَّائِمُ، کَأَنِّی أَنْزِعُ أَرْضًا، وَرَدَتْ عَلَیَّ غَنَمٌ سُودٌ، وَغَنَمٌ عُفْرٌ، فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَیْنِ، وَفِیہِمَا ضَعْفٌ، وَاللّٰہُ یَغْفِرُ لَہُ، ثُمَّ جَائَ عُمَرُ، فَنَزَعَ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَمَلَأَ الْحَوْضَ، وَأَرْوَی الْوَارِدَۃَ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِیًّا أَحْسَنَ نَزْعًا مِنْ عُمَرَ، فَأَوَّلْتُ أَنَّ
السُّودَ الْعَرَبُ، وَأَنَّ الْعُفْرَ الْعَجَمُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۲۱۱)
سیدنا ابوطفیل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جیسے سونے والا خواب دیکھتا ہے، اسی طرح میں نے دیکھا کہ گویا میں پانی کے ڈول کھینچ کھینچ کر زمین کو سیراب کر رہاہوں، میرے پاس کچھ سیاہ اور کچھ مٹیالے رنگ کی بکریاں آئیں، اتنے میں ابو بکر رضی اللہ عنہ آگئے، انہوں نے ایک دو ڈول تو کھینچے، لیکن اس کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ انہیں معاف کرے، اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ آگئے اور انہوں نے ڈول کھینچنا شروع کیے، وہ ڈول بہت بڑا ڈول بن گیا، انہوں نے پانی کھینچ کھینچ کر حوض کو بھر دیا اور آنے والوں کو خوب سیر کردیا، میں نے کسی جوان کو عمر رضی اللہ عنہ سے بہتر انداز میں ڈول کھینچتے ہوئے نہیں دیکھا، پھر میں نے اس خواب کی تعبیر یوں کی کہ سیاہ بکریوں سے عرب لوگ اور مٹیالے رنگ والی بکریوں سے مراد عجمی لوگ ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(12200)