۔ (۱۲۲۱۰)۔ عَنْ صَالِحٍ، قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ زَیْدٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ أَخْبَرَہُ، أَنَّ أَبَاہُ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ: اِسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، وَعِنْدَہُ نِسَائٌ مِنْ قُرَیْشٍیُکَلِّمْنَہُ وَیَسْتَکْثِرْنَہُ، عَالِیَۃٌ أَصْوَاتُہُنَّ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ قُمْنَ یَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ، فَأَذِنَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَعْنِی فَدَخَلَ وَرَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَضْحَکُ، فَقَالَ عُمَرُ: أَضْحَکَ اللّٰہُ سِنَّکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((عَجِبْتُ مِنْ ہٰؤُلَائِ اللَّاتِی کُنَّ عِنْدِی، فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَکَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ۔)) قَالَ عُمَرُ: فَأَنْتَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کُنْتَ أَحَقَّ أَنْ یَہَبْنَ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: أَیْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِہِنَّ أَتَہَبْنَنِی وَلَا تَہَبْنَ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؟ قُلْنَ: نَعَمْ، أَنْتَ أَغْلَظُ وَأَفَظُّ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا لَقِیَکَ الشَّیْطَانُ قَطُّ سَالِکًا فَجًّا إِلَّا سَلَکَ فَجًّا غَیْرَ فَجِّکَ۔)) وَقَالَ یَعْقُوبُ: مَا أُحْصِی مَا سَمِعْتُہُ یَقُولُ: حَدَّثَنَا صَالِحٌ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۷۲)
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جانے کی اجازت طلب کی، اس وقت کچھ قریشی خواتین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیٹھی گفتگو کر رہی تھیں اور نان ونفقہ میں اضافے کا مطالبہ کر رہی تھیں اور ان کی آوازیں خاصی بلند ہورہی تھیں، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو وہ جلدی سے چھپنے لگ گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کوآنے کی اجازت دی، جب وہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرا رہے تھے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ آپ کے دانتوں کو ہنستا رکھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے ان خواتین پر تعجب ہو رہا ہے، یہ میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، جب انہو ں نے تمہاری آواز سنی تو جلدی سے چھپ گئیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ یہ آپ سے ڈریں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اپنی جانوں کی دشمنو! تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہیںڈرتیں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، تم رسول اللہ کی بہ نسبت سخت اور درشت مزاج ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اے عمر! جب بھی شیطان تجھ سے ملتا ہے تو جس راستے پر تو چل رہا ہوتا ہے، وہ اس کے علاوہ کوئی اور راستہ اختیار کر لیتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12210)