۔ (۱۲۲۴۱)۔ حَدَّثَنَا یُونُسُ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْیَشْکُرِیُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمِّی تُحَدِّثُ أَنَّ أُمَّہَا انْطَلَقَتْ إِلَی الْبَیْتِ
حَاجَّۃً، وَالْبَیْتُیَوْمَئِذٍ لَہُ بَابَانِ، قَالَتْ: فَلَمَّا قَضَیْتُ طَوَافِی، دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ، قَالَتْ: قُلْتُ: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ! إِنَّ بَعْضَ بَنِیکِ بَعَثَ یُقْرِئُکِ السَّلَامَ، وَإِنَّ النَّاسَ قَدْ أَکْثَرُوا فِی عُثْمَانَ، فَمَا تَقُولِینَ فِیہِ؟ قَالَتْ: لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ لَعَنَہُ، لَا أَحْسِبُہَا إِلَّا قَالَتْ ثَلَاثَ مِرَارٍ، لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ مُسْنِدٌ فَخِذَہُ إِلٰی عُثْمَانَ، وَإِنِّی لَأَمْسَحُ الْعَرَقَ عَنْ جَبِینِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، وَإِنَّ الْوَحْیَیَنْزِلُ عَلَیْہِ، وَلَقَدْ زَوَّجَہُ ابْنَتَیْہِ إِحْدَاہُمَا عَلٰی إِثْرِ الْأُخْرٰی، وَإِنَّہُ لَیَقُولُ: ((اُکْتُبْ عُثْمَانُ۔)) قَالَتْ: مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُنْزِلَ عَبْدًا مِنْ نَبِیِّہِ بِتِلْکَ الْمَنْزِلَۃِ إِلَّا عَبْدًا عَلَیْہِ کَرِیمًا۔ (مسند احمد: ۲۶۷۷۷)
عمر بن ابراہیم یشکری نے اپنی ماں سے بیان کیا اور انھوں نے اپنی ماں سے روایت کی ہے کہ وہ حج کے لیے بیت اللہ کی طرف روانہ ہوئیں، ان دنوں بیت اللہ کے دو درواز ے ہوتے تھے، وہ کہتی ہیں: جب میں نے اپنا طواف مکمل کیا تو میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور میں نے کہا: آپ کا ایک بیٹا آپ کو سلام کہہ رہا تھا، یہ جو لوگ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں بہت سی باتیں کر رہے ہیں، ان کے بارے میں آپ کیا کہیں گی؟سیدہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو، جن پر وہ لعنت کرے، یہ بات انہوں نے تین بار دوہرائی، میںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس حال میں دیکھا کہ آپ کی ران مبارک سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ ملی ہوئی تھی، جبکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیشانی ٔ مبارک سے پسینہ صاف کر رہی تھی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کا نزول ہورہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یکے بعد دیگرے اپنی دو بیٹیوں کا نکاح سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے کیا تھا، نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے: عثمان! وحی لکھو۔ پھر انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اپنے نبی کے ہاں ایسا بلند مرتبہ اپنے کسی مقرب بندے کو ہی دیتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12241)