Blog
Books



۔ (۱۲۲۵۴)۔ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ،أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ جَالِسًا کَاشِفًا عَنْ فَخِذِہِ، فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَکْرٍ فَأَذِنَ لَہُ وَہُوَ عَلٰی حَالِہِ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَہُ وَہُوَ عَلٰی حَالِہِ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ فَأَرْخٰی عَلَیْہِ ثِیَابَہُ، فَلَمَّا قَامُوْا قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! اسْتَأْذَنَ عَلَیْکَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَأَذِنْتَ لَہُمَا وَأَنْتَ عَلٰی حَالِکَ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ أَرْخَیْتَعَلَیْکَ ثِیَابَکَ، فَقَالَ: ((یَا عَائِشَۃُ! أَلَا أَسْتَحْیِی مِنْ رَجُلٍ وَاللّٰہِ إِنَّ الْمَلَائِکَۃَ تَسْتَحْیِی مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۳۴)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف فرما تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ران سے کپڑا ہٹا ہوا تھا، اتنے میں سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی، انہیں اجازت دے دی گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی طرح بیٹھے رہے، ان کے بعد سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آنے کی اجازت طلب کی، انہیں بھی آنے کی اجازت دے دی گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی طرح بیٹھے رہے، ان کے بعد جب عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے اپنے اوپر کپڑے کر لیے۔ جب سب لوگ چلے گے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی اور آپ نے ان حضرات کو آنے کی اجازت دے دی، جبکہ آپ اسی حالت میں ہی تشریف فرما رہے، لیکن جب سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے حاضر ہونے کی اجازت طلب کی تو آپ نے اپنے اوپر کپڑے کر لیے، اس فرق کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! کیا میںاس آدمی سے حیا نہ کروں، کہ اللہ کی قسم! جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(12254)
Background
Arabic

Urdu

English