۔ (۱۲۲۷۸)۔ عَنْ مُسْلِمٍ أَبِی سَعِیدٍ مَوْلٰی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَعْتَقَ عِشْرِینَ مَمْلُوکًا، وَدَعَا بِسَرَاوِیلَ، فَشَدَّہَا عَلَیْہِ وَلَمْ یَلْبَسْہَا فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَلَا إِسْلَامٍ، وَقَالَ: إِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْبَارِحَۃَ فِی الْمَنَامِ، وَرَأَیْتُ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَإِنَّہُمْ قَالُوْا لِی: اصْبِرْ فَإِنَّکَ تُفْطِرُ عِنْدَنَا الْقَابِلَۃَ، ثُمَّ دَعَا بِمُصْحَفٍ فَنَشَرَہُ بَیْنَیَدَیْہِ، فَقُتِلَ وَہُوَ بَیْنَیَدَیْہِ۔ (مسند احمد: ۵۲۶)
ابو سعید مسلم سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بیس غلام آزاد کیے اور شلوار منگوا کر پہن لی، اس سے پہلے آپ نے دورِ جاہلیت میں یا قبول اسلام کے بعد کبھی بھی شلوار نہیں پہنی تھی، پھر انھوں نے کہا: میں نے آج رات خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے، انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ صبر کرنا، آئندہ رات تم ہمارے ہاں روزہ افطار کرو گے۔ اس کے بعد انہوںنے قرآن مجید کا مصحف منگوایا اور اپنے سامنے کھول کر رکھ لیا، پھر وہ اس حال میں شہید ہو گئے کہ مصحف ان کے سامنے کھلا ہوا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12278)