۔ (۱۲۲۹۸)۔ عَنِ الْمِنْہَالِ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْأَسَدِیِّ، عَنْ عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ قَالَ: لَمَّا
نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ {وَأَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الْأَقْرَبِینَ} قَالَ: جَمَعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ فَاجْتَمَعَ ثَلَاثُونَ فَأَکَلُوْا وَشَرِبُوْا، قَالَ: فَقَالَ لَہُمْ: ((مَنْ یَضْمَنُ عَنِّی دَیْنِی، وَمَوَاعِیدِی، وَیَکُونُ مَعِی فِی الْجَنَّۃِ، وَیَکُونُ خَلِیفَتِی فِی أَہْلِی۔)) فَقَالَ رَجُلٌ: لَمْ یُسَمِّہِ شَرِیکٌ،یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَنْتَ کُنْتَ بَحْرًا مَنْ یَقُومُ بِہٰذَا؟ قَالَ: ثُمَّ قَالَ لِاٰخَرَ: قَالَ: فَعَرَضَ ذٰلِکَ عَلٰی أَہْلِ بَیْتِہِ، فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: أَنَا۔ (مسند احمد: ۸۸۳)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب یہ آیت {وَأَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الْأَقْرَبِینَ} … اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ نازل ہوئی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خاندان کے لوگوں کو جمع کیا، تیس آدمی جمع ہو گئے، انہوںنے کھایا پیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم میں سے کون ہے، جو میرے قرض کی ادائیگی اور میرے وعدوں کو پورا کرنے کی ضمانت دے گا، اس کے نتیجہ میں وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا اور میرے اہل میں میرا خلیفہ ہوگا؟ ایک آدمی نے جواباً کہا: اللہ کے رسول! آپ تو سمندر ہیں، کون ان ذمہ داریوں کو ادا کر سکتا ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی اور کو بھی یہ بات کہی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہی بات جب اپنے اہل بیت پر پیش کی تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: جی میں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(12298)