۔ (۱۲۳۰۳)۔ عَنْ مَیْمُونٍ أَبِی عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ زَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ وَأَنَا أَسْمَعُ: نَزَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِوَادٍ یُقَالُ لَہُ وَادِی خُمٍّ، فَأَمَرَ بِالصَّلَاۃِ فَصَلَّاہَا بِہَجِیرٍ، قَالَ: فَخَطَبَنَا وَظُلِّلَ لِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِثَوْبٍ عَلٰی شَجَرَۃِ سَمُرَۃٍ مِنَ الشَّمْسِ، فَقَالَ: ((أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَوَلَسْتُمْ تَشْہَدُونَ أَنِّی أَوْلٰی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِہِ۔)) قَالُوا: بَلٰی، قَالَ: ((فَمَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَإِنَّ عَلِیًّا مَوْلَاہُ، اَللّٰہُمَّ عَادِ مَنْ عَادَاہُ وَوَالِ مَنْ وَالَاہُ۔))(مسند احمد: ۱۹۵۴۰)
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ساتھ ایک وادی میں اترے، اس کو وادی خُم کہتے تھے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کا حکم دیا اور سخت گرمی میں ظہر کی نماز پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور دھوپ سے بچانے کے لیے کیکر کے درخت پر کپڑا ڈال کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سایہ کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے نہیں ہو، یا کیا تم یہ گواہی نہیں دیتے کہ میں ہر مومن کے اس کے نفس سے بھی زیادہ قریب ہوں؟ صحابہ نے کہا: جی کیوں نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں جس کا دوست ہوں، علی بھی اس کا دوست ہے، اے اللہ! تو اس سے دشمنی رکھ، جو علی سے دشمنی رکھتا ہے اور تو اس کو دوست رکھ، جو علی کو دوست رکھتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12303)