Blog
Books



۔ (۱۲۳۱۹)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِی لَیْلٰی قَالَ: کَانَ أَبِییَسْمُرُ مَعَ عَلِیٍّ فَکَانَ عَلِیٌّیَلْبَسُ ثِیَابَ الصَّیْفِ فِی الشِّتَائِ، وَثِیَابَ الشِّتَائِ فِی الصَّیْفِ، فَقِیلَ لَہُ: لَوْ سَأَلْتَہُ؟ فَسَأَلَہُ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَیَّ وَأَنَا أَرْمَدُ یَوْمَ خَیْبَرَ، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنِّی رَمِدٌ فَتَفَلَ فِی عَیْنِی، وَقَالَ: ((اللَّہُمَّ أَذْہِبْ عَنْہُ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ۔)) فَمَا وَجَدْتُ حَرًّا وَلَا بَرْدًا بَعْدُ، قَالَ: وَقَالَ: ((لَأَبْعَثَنَّ رَجُلًا یُحِبُّہُ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ، وَیُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ، لَیْسَ بِفَرَّارٍ)) قَالَ: فَتَشَرَّفَ لَہَا النَّاسُ، قَالَ: فَبَعَثَ عَلِیًّا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۷۷۸)
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے والد، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ رات کو بیٹھے باتیں کیا کرتے تھے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سردیوں میں گرمی والے اور گرمیوں میں سردی والے کپڑے پہنا کرتے تھے، کسی نے میرے والد سے کہا کہ آپ ان سے اس کی وجہ تو دریافت کریں، چنانچہ انہوں نے ان سے اس بارے میں کہا تو انہوں نے کہا: خیبر کے روز میری آنکھیں دکھتی تھیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلوایا اور میری آنکھوں میں اپنا لعاب مبارک لگایا اور مجھے دعادیتے ہوئے فرمایا: یا اللہ! اس سے گرمی سردی کا احساس دور کر دے۔ چنانچہ اس دن سے مجھے نہ گرمی محسوس ہوتی ہے اور نہ سردی، نیز اس دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: میں یہ جھنڈا یسے آدمی کو عطا کر وں گا، جسے اللہ اور اس کے رسول سے محبت ہے اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت رکھتے ہیں اور وہ میدان جنگ سے شکست کھا کر فرار ہونے والا نہیں۔ چنانچہ جھنڈا دئیے جانے کے وقت اس کو حاصل کرنے کے لیے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بہت سے اصحاب نے گردنیں اوپر کو اٹھائیں اور اس وقت آپ نے وہ جھنڈا مجھے عطا فرما دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12319)
Background
Arabic

Urdu

English