Blog
Books



۔ (۱۲۴۲/۱) عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیِّ قَا لَ: کاَنَ رَجُلٌ بِالشَّامِ یُقَالُ لَہُ مَعْدَانُ، کَانَ أَبُوْ الدَّرْدَائِ یُقْرِئُہُ الْقُرْآنَ فَفَقَدَہُ أَبُوْ الدَّرْدَائِ فَلَقِیَہُ یَوْماً وَھُوَ بِدَاِبقٍ فَقَالَ لَہُ أَ بُوْ الدَّرْدَائِ: یَا مَعْدَانُ! مَافَعَلَ الْقُرْآنُ الَّذِیْ کَانَ مَعَکَ؟ کَیْفَ أَنتَ وَالْقُرْآنُ الْیَوْمَ؟ قاَلَ قَدْ عَلَّمَ اللّٰہُ مِنْہُ فَاَ حْسَنَ۔ قَالَ: یَامَعْدَانُ! أَفِیْ مَدِیْنَۃٍ تَسْکُنُ الْیَوْمَ أَوْفِیْ قَرْیَۃٍ؟ قَالَ: لَا، بَلْ فِیْ قَرْیَۃٍ قَرِیْبَۃٍ مِنَ الْمَدِیْنَۃِ (وَفِیْ رِوَاَیۃٍ: فِیْ قَرْیَۃٍ قَرِیْبَۃٍ دُوْنَ حِمْصَ) قاَل: مَہْلًا وَیْحَکَ یَامَعْدَانُ! فَإِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَامِنْ خَمْسَۃٍ أَھْلِ أَبْیَاتٍ لَا یُؤْذَّنُ فِیْہِمْ بِالصَّلَاۃِ وَتُقَامُ فِیہِمُ الصَّلَاۃُ إلاَّ اسْتَحْوَذَ عَلَیْہِمُ الشَّیْطَانُ، وَإِنَّ الذِّئْبَ یَأْخُذُ الشَّاذَّۃَ۔)) فَعَلَیْکَ ِبالْمدَائِنِ وَیْحَکَ یَا مَعْدانُ۔ (مسند احمد: ۲۸۰۶۳)
عبادہ بن نسی کہتے ہیں: شام میں ایک معدان نامی آدمی تھا، سیّدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اسے قرآن پڑھایا کرتے تھے۔ سیّدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اُسے گم پایا۔ پھر ایک دن جب دابق مقام پر اسے ملے تو کہنے لگے: معدان! وہ قرآن جو تیرے پاس تھا، اس کا کیا بنا؟ آج کل تیرا اور قرآن کا کیا حال ہے؟ اس نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ نے وہ سکھایا اور اچھا سکھایا۔سیّدنا ابو درداء نے پوچھا: معدان! آج کل شہر میں رہتے ہو یا کسی دیہات میں؟ معدان نے جواب دیا: نہیں، میں ایک دیہات میں سکونت پذیر ہوں، وہ شہر کے قریب ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: ایسے دیہات میں ہوں جو حمص شہر کے قریب ہے۔ سیّدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: چھوڑ، تجھ پر افسوس ہے معدان! میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جہاں پانچ گھر واقع ہوں اور ان میں نہ اذان دی جاتی ہو نہ نماز قائم کی جاتی ہو، ان پر شیطان کا غلبہ ہو جاتا ہے اور (تجھے ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ) بھیڑیا علیحدہ رہنے والی بکری کو ہڑپ کر جاتا ہے۔ اس لیے تجھ پر شہروں میں رہنا لازم ہے۔اے معدان! تجھ پر افسوس ہے!
Musnad Ahmad, Hadith(1242)
Background
Arabic

Urdu

English