۔ (۱۲۳۳۱)۔ أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ الْمُزَنِیُّ، حَدَّثَنَا شَیْخٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ قَالَ: خَطَبَنَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَوْ قَالَ: قَالَ عَلِیٌّ: یَأْتِی عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ عَضُوضٌ، یَعَضُّ الْمُوسِرُ عَلٗی مَا فِییَدَیْہِ، قَالَ: وَلَمْیُؤْمَرْ بِذٰلِکَ، قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَکُمْ} وَیَنْہَدُ الْأَشْرَارُ، وَیُسْتَذَلُّ الْأَخْیَارُ، وَیُبَایِعُ الْمُضْطَرُّونَ، قَالَ: وَقَدْ نَہٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَنْ بَیْعِ الْمُضْطَرِّینَ، وَعَنْ بَیْعِ الْغَرَرِ، وَعَنْ بَیْعِ الثَّمَرَۃِ قَبْلَ أَنْ تُدْرِکَ۔ (مسند احمد: ۹۳۷)
بنو تمیم کے ایک بزرگ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا اور کہا: لوگوں پر ایسا سخت زمانہ بھی آئے گا کہ خوش حال لوگ اپنی چیزوں پر انتہائی بخل کریں گے، حالانکہ انہیں اس کا حکم نہیں دیا گیا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے تو فرمایا ہے: { وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَکُمْ} …، نیز انھوںنے کہا: اور برے لوگوں کی تکریم کی جائے گی، اچھے لوگوں کو ذلیل کیا جائے گا اور لوگوں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان سے خرید وفروخت کی جائے گی، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجبورکی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بیع کرنے سے، دھوکے کی بیع کرنے سے اور پھلوں کے تیار ہونے سے قبل ان کی بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12331)