۔ (۱۲۳۳۲)۔ عَنْ إِسْمَاعِیلَ، حَدَّثَنَا قَیْسٌ، قَالَ: لَمَّا أَقْبَلَتْ عَائِشَۃُ بَلَغَتْ مِیَاہَ بَنِی عَامِرٍ لَیْلًا نَبَحَتِ الْکِلَابُ، قَالَتْ: أَیُّ مَائٍ ہٰذَا؟ قَالُوْا: مَائُ الْحَوْأَبِ، قَالَتْ: مَا أَظُنُّنِی إِلَّا أَنِّی رَاجِعَۃٌ، فَقَالَ بَعْضُ مَنْ کَانَ مَعَہَا: بَلْ تَقْدَمِینَ فَیَرَاکِ الْمُسْلِمُونَ، فَیُصْلِحُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ذَاتَ بَیْنِہِمْ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ لَنَا ذَاتَ یَوْمٍ: ((کَیْفَ بِإِحْدَاکُنَّ تَنْبَحُ عَلَیْہَا کِلَابُ الْحَوْأَبِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۷۵۸)
قیس سے مروی ہے کہ جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا (مدینہ منورہ سے بصرہ جاتے ہوئے) بنی عامر کے پانیوں تک پہنچیں تو کتے بھونکنے لگے، انہوں نے کہا: یہ کون سی جگہ ہے؟ لوگوںنے کہا: یہ حوأب کے پانی کا مقام ہے، انھوں نے کہا: میرا خیال تو یہی ہے کہ میں واپس لوٹ جاؤں، لیکن ان کے بعض ہم سفروں نے کہا: اب آپ واپس نہ جائیں، بلکہ آگے بڑھیں، ممکن ہے کہ مسلمان آپ کو دیکھیں اور اللہ تعالیٰ ان کے مابین صلح کر ادے گا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز ہم سے فرمایا تھا کہ تم میں سے ایک کی اس وقت کیا حالت ہوگی، جب اس پرحوأب کے کتے بھونکیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12332)