Blog
Books



۔ (۱۲۳۴۰)۔ عَنْ قَیْسِ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَمَّارٍ: أَرَأَیْتَ قِتَالَکُمْ رَأْیًا رَأَیْتُمُوہُ؟ قَالَ حَجَّاجٌ: أَرَأَیْتَ ہٰذَا الْأَمْرَ یَعْنِی قِتَالَہُمْ رَأْیًا رَأَیْتُمُوہُ؟ فَإِنَّ الرَّأْیَیُخْطِیُٔ وَیُصِیبُ، أَوْ عَہْدٌ عَہِدَہُ إِلَیْکُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ فَقَالَ: مَا عَہِدَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا لَمْ یَعْہَدْہُ إِلَی النَّاسِ کَافَّۃً، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ فِی أُمَّتِی، قَالَ شُعْبَۃُ: وَیَحْسِبُہُ قَالَ: حَدَّثَنِی حُذَیْفَۃُ: إِنَّ فِی أُمَّتِی اثْنَیْ عَشَرَ مُنَافِقًا۔)) فَقَالَ: ((لَا یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ، وَلَا یَجِدُونَ رِیحَہَا حَتّٰییَلِجَ الْجَمَلُ فِی سَمِّ الْخِیَاطِ، ثَمَانِیَۃٌ مِنْہُمْ تَکْفِیکَہُمُ الدُّبَیْلَۃُ سِرَاجٌ مِنْ نَارٍ، یَظْہَرُ فِی أَکْتَافِہِمْ حَتّٰییَنْجُمَ فِی صُدُورِہِمْ))۔ (مسند احمد: ۱۹۰۹۱)
قیس بن عباد سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے گزارش کی کہ آپ اپنی اس لڑائی کے متعلق ذرا یہ واضح کریں کہ آیا یہ آپ کی اپنی رائے اور ذاتی موقف ہے،کیونکہ ایسی رائے تو غلط بھی ہوسکتی ہے اور درست بھی، یا یہ تم لوگوں کو اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے کوئی حکم دیا گیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں الگ سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا جو عام لوگوں کے لیے نہ ہو،نیز انہوں نے کہا: البتہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ میری امت میں بارہ منافق ہوں گے، و ہ جنت میں داخل نہ ہوسکیں گے اور نہ وہ جنت کی خوشبو پائیں گے، یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے نکے میں داخل ہو جائے، ان میں سے آٹھ کو ایک پھوڑا کافی ہوگا، یہ آگ کے شعلہ کی مانند ہوگا، جو ان کے کندھوں پر ابھرے گا اور ان کے سینوں پر جا کر ظاہر ہوگا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12340)
Background
Arabic

Urdu

English