۔ (۱۲۳۶۳)۔ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا حَلَفَ وَاجْتَہَدَ فِی الْیَمِینِ، قَالَ: ((لَا، وَالَّذِی نَفْسُ أَبِی الْقَاسِمِ بِیَدِہِ، لَیَخْرُجَنَّ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِی، تُحَقِّرُونَ أَعْمَالَکُمْ مَعَ أَعْمَالِہِمْ، یَقْرَئُ وْنَ الْقُرْآنَ، لَا یُجَاوِزُ تَرَاقِیَہُمْ،یَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ، کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ۔)) قَالُوْا: فَہَلْ مِنْ عَلَامَۃٍیُعْرَفُونَ بِہَا؟ قَالَ: ((فِیہِمْ رَجُلٌ ذُو یُدَیَّۃٍ أَوْ ثُدَیَّۃٍ مُحَلِّقِی رُئُ وْسِہِمْ۔)) قَالَ أَبُو سَعِیدٍ: فَحَدَّثَنِی عِشْرُونَ أَوْ بِضْعٌ وَعِشْرُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ وَلِیَ قَتْلَہُمْ، قَالَ: فَرَأَیْتُ أَبَا سَعِیدٍ بَعْدَمَا کَبِرَ وَیَدَاہُ تَرْتَعِشُ یَقُولُ: قِتَالُہُمْ أَحَلُّ عِنْدِی مِنْ قِتَالِ عِدَّتِہِمْ مِنَ التُّرْکِ۔ (مسند احمد: ۱۱۳۰۵)
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت زیادہ پختہ قسم اٹھاتے تو اس طرح فرماتے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو القاسم کی جان ہے! میری امت میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے کہ تم ان کے اعمال کے مقابلہ میں اپنے اعمال کو معمولی سمجھو گے، وہ قرآن تو پڑھیں گ، لیکن قرآن ان کے سینوں سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے، جیسے شکار میں سے تیر صاف نکل جاتا ہے۔ صحابۂ کرام نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی کچھ علامات بیان فرما دیں، جن سے وہ پہنچانے جاسکیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے ایک آدمی کا ہاتھ یوں ہوگا، جیسے عورت کا پستان ہوتا ہے اور ان کے سرمنڈے ہوئے ہوں گے۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھ سے بیس یا اس سے بھی زائد صحابہ نے بیان کیا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کو قتل کیا تھا۔ عاصم سے مروی ہے کہ میں نے ابو سعید رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ عمر رسیدہ ہوچکے تھے اور ان کے ہاتھوں میں رعشہ تھا، وہ کہتے تھے: ان خوارج کو قتل کرنا میرے نزدیک انہی کے بقدر ترکوں سے لڑنے سے افضل اور اہم ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12363)