Blog
Books



۔ (۱۲۳۶۵)۔ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلـٰـی أَبِــی سَعِیدٍ فَقَالَ: ہَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَذْکُرُ فِی الْحَرُورِیَّۃِ شَیْئًا؟ قَالَ: سَمِعْتُہُ یَذْکُرُ قَوْمًا یَتَعَمَّقُونَ فِی الدِّینِیَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَہُ عِنْدَ صَلَاتِہِمْ، وَصَوْمَہُ عِنْدَ صَوْمِہِمْ، یَمْرُقُونَ مِنَ الدِّینِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ، أَخَذَ سَہْمَہُ فَنَظَرَ فِی نَصْلِہِ فَلَمْ یَرَ شَیْئًا، ثُمَّ نَظَرَ فِی رُصَافِہِ فَلَمْ یَرَ شَیْئًا، ثُمَّ نَظَرَ فِی قِدْحَتِہِ فَلَمْ یَرَ شَیْئًا، ثُمَّ نَظَرَ فِی الْقُذَذِ فَتَمَارٰی ہَلْ یَرٰی شَیْئًا أَمْ لَا۔ (مسند احمد: ۱۱۳۱۱)
ابو سلمہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا کہ کیا آپ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حروریوں یعنی خوارج کی بابت کچھ بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوںنے کہا: میںنے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ لوگ دین میں بہت زیادہ باریکیوں اور گہرائی میںجائیں گے اور وہ اس قدر نیک ہوں گے کہ تم ان کے مقابلہ میں اپنی نمازوں کو اور اپنے روزوں کو معمولی سمجھو گے، لیکن وہ دین سے یوں صاف نکل جائیں گے، جیسے تیر شکار میں سے اس طرح تیزی کے ساتھ نکل جاتا ہے کہ شکاری اپنے تیر کو اٹھا کر اس کو دیکھتا ہے، لیکن اس میں کوئی اثر نظر نہیں آتی، پھر وہ اس کے پھل کا جائزہ لیتا ہے، لیکن وہ کوئی علامت دیکھ نہیں پاتا،پھر وہ اس کے بعد والے حصے کو دیکھتا ہے اس میں بھی کوئی اثر نظر نہیں آتا پھر پروں کو بھی اچھی طرح دیکھتا ہے، اور وہ اس بارے متردد ہو جاتا ہے کہ کیا کوئی اثر ہے یا نہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(12365)
Background
Arabic

Urdu

English