۔ (۱۲۳۷۳)۔ عَنْ طَارِقِ بْنِ زِیَادٍ قَالَ: سَارَ عَلِیٌّ إِلَی النَّہْرَوَانِ، فَقَتَلَ الْخَوَارِجَ، فَقَالَ: اطْلُبُوا فَإِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((سَیَجِیئُ قَوْمٌ یَتَکَلَّمُونَ بِکَلِمَۃِ الْحَقِّ، لَا یُجَاوِزُ حُلُوقَہُمْیَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ، سِیمَاہُمْ أَوْ فِیہِمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ، مُخْدَجُ الْیَدِ، فِییَدِہِ شَعَرَاتٌ سُودٌ۔)) إِنْ کَانَ فِیہِمْ فَقَدْ قَتَلْتُمْ شَرَّ النَّاسِ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ
فِیہِمْ فَقَدْ قَتَلْتُمْ خَیْرَ النَّاسِ۔ قَالَ: ثُمَّ إِنَّا وَجَدْنَا الْمُخْدَجَ، قَالَ: فَخَرَرْنَا سُجُودًا وَخَرَّ عَلِیٌّ سَاجِدًا مَعَنَا۔ (احمد: ۸۴۸)
طارق بن زیاد سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی معیت میں خوارج کے مقابلہ کے لیے نکلے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کوقتل کیااور پھر کہا: ذرادیکھو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ عنقریب ایک قوم نکلے گی کہ وہ بات تو حق کی کریں گے، لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی، وہ حق سے یوں نکل جائیں گے، جیسے تیر شکار میںسے گزر جاتا ہے، ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک آدمی سیاہ فام، ناقص ہاتھ والا ہوگا، اس کے ہاتھ پر سیاہ بال ہوں گے۔ اب دیکھو کہ اگر کوئی مقتول ایسا ہو تو تم نے ایک بدترین لوگوں کو قتل کیا اور اگر کوئی مقتول ایسا نہ ہو تو تم نے نیک ترین لوگوں کو قتل کیا۔پھر ہم نے واقعی ناقص ہاتھ والے ایسے مقتول کو پا لیا، پھر ہم سب اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوگئے اور ہمارے ساتھ علی رضی اللہ عنہ بھی سجدہ میں گر گئے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12373)