۔ (۱۲۴۶) عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رضی اللہ عنہ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((یَعْجَبُ رَبُّکَ عَزَّوَجَلَّ مِنْ رَاعِیِْ غَنَمٍ فِیْ رَأْسِ الشِّظِیَّۃِ لِلْجَبَلِ یُؤََذِّنُ بِالصَّلَاۃِ وَیُصَلِّیْ، فَیَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: اُنْظُرُوْا اِلٰی عَبْدِیْ ھٰذَا، یُؤََذِّنُ وَیُقِیْمُیَخَافُ شَیْئًا، قَدْ غَفَرْتُ لَہُ وَأَدْخَلْتُہٗالْجَنَّۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۵۷۹)
سیّدناعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تیرا ربّ عزوجل پہاڑ کی چوٹی پر اذان کہہ کر نماز ادا کرنے والے بکریوں کے چرواہے پر تعجب کرتا (یعنی خوش ہوتا) ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے اس بندے کی طرف دیکھو کہ اذان کہتا ہے اور اقامت کہتا ہے، یہ کسی ذات سے ڈرتا ہے، یقینا میں نے اسے بخش دیا اور جنت میں داخل کر دیا ہے۔
اوردوسری سند کے ساتھ مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں: وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آپ کا رب تعجب کرتا ہے پھرسابقہ حدیث کا معنی بیان کیا، البتہ آخری الفاظ یوں بیان کیے: یہ مجھ سے ڈرتا ہے، سو میں نے اسے بخش دیا اور جنت میں داخل کر دیا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1246)